ملیر میں پراسرار بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد 30 ہزار ہو گئی، ایمرجنسی نافذ
کراچی (سٹاف رپورٹر + صباح نیوز) مریضوں کے پراسرار بیماری میں مبتلا ہونے اور وبائی صورت اختیار کرنے کے بعد وزیر صحت نے ملیر میں ایمرجنسی نافذ کر دی، ٹیموں نے بیماری کی تشخیص کے لئے نمونے اکٹھے کرلئے ۔ ملیر میں پھیلی پراسرار بیماری نے ایک ماہ میں 30ہزار افراد کو اپنا شکار بنا ڈالا۔ میڈیا کی نشاندہی پر بالآخر محکمہ صحت حرکت میں آیا، وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سکندر میندرو سعود آباد ہسپتال پہنچے اور علاقے میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کر دی۔ علاقے میں بیماری پھیلی تو خوف و ہراس پھیل گیا ہے جبکہ مریضوں نے ہسپتال میں سہولیات ناکافی ہونے کا شکوہ کیا۔ ادھر مریضوں کے خون کے نمونے لینے کے بعد ملیریا اور ڈینگی کنٹرول پروگرام کے عملے نے سندھ گورنمنٹ ہسپتال سعود آباد کی رہائشی کالونی سے بھی پانی کے نمونے اکٹھے کرلئے ہیں۔ وزیر صحت سندھ نے تمام ٹائون ہیلتھ افسران کو اپنے اپنے ٹائون سے 4سے پانچ ڈاکٹرز ملیر کے سرکاری ہسپتال میں تعینات کرنے اور وبا پر کنٹرول تک عملے کو ملیر ہسپتال میں رہنے کی ہدایت کردی ہے۔ ماہرین کے مطابق بیماری کی تشخیص میں چار سے پانچ روز لگ سکتے ہیں ۔وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سکندر میندرو نے کہا ہے کہ ملیر کے علاقے میں پھیلنے والا مرض چکن گومیا نہیں پاکستان میں اس مرض کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پراسرار بیماری میں مبتلا مریضوں کے خون کے نمونے لئے جارہے ہیں اور اسلام آباد سے بھی طبی عملے کو طلب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پراسرار مرض کی تشخیص ابھی تک نہیں ہوسکی۔ بیشتر مریضوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا ہے۔