• news

شام: شہریوں کا انخلا تیز: سلامتی کونسل نے حلب میں مبصر تعینات کرنے کی قرارداد منظور کر لی

نیو یارک+دمشق( نمائندہ خصوصی +آن لائن+اے پی پی+نوائے وقت رپورٹ) شام میں حلب کے مقبوضہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کے انخلاء میں تیزی آ گئی ہے اور باغیوں نے بھی شہریوں کو نکلنے کی اجازت دے دی ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا اجلاس میں حلب میں بین الاقوامی مبصر ین تعینات کرنے کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ۔ روس نے حمایت کی ہے کہ یو این مبصر انخلا اور شہریوں کے حقوق کے حوالے سے صورتحال پر نظر رکھیں گے، فرانس نے پیش کی تھی ۔ مشرقی حلب جواب مکمل طور پر شامی فوجوں کے حصار میں ہے وہاں سے دوبارہ انخلاء شروع ہو گیا ۔ترک وزیر خارجہ کے مطابق 20ہزار افراد شہر سے نکل گئے۔ شہر سے نکلنے والوں میں سات سالہ بنا العباد شامل ہیں جنہوں نے شہر کے حالات کے بارے میں ٹویٹ کیا تھا۔ ادلب صوبے میں حکومت کے زیر قبضہ علاقے سے جو باغیوں کے محاصرے میں ہے وہاں سے بھی شہریوں کا انخلاء شروع ہو گیا ہے۔برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری گروپ فار فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ سوموار کو50بسیں تین ہزار شہریوں کو حلب سے لے گئیں۔ بنا العباد جن کا مشرقی حلب میں واقع گھر بمباری میں تباہ ہو گیا تھا اور جن کی امن کے بارے میں اپیل دنیا بھر میں سنی گئی تھی ان کے شہر سے نکلنے کی خبر کی شامی اور امریکی امدادی تنظیموں نے تصدیق کر دی ہے۔یونیسف کا کہنا ہے کہ حلب سے انخلا کے منتظر لوگوں میں بیمار اور زخمی بچے بھی شامل ہیں۔ یونیسف کا کہنا ہے کہ کچھ بڑے بچوں کو والدین کے بغیر شہر چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ پیر کو 10بسیں الفوعہ اور کفریا دیہاتوں سے نکل گئیں ۔ آبزرویٹری کا مزید کہنا ہے کہ چار ہزار میں سے پانچ سو افراد یہ گائوں چھوڑ چکے ہیں۔ 5صوبوں پر مشتمل قافلہ350افراد کو لیکر خان اراصل پہنچ گیا۔ یہ حلب اور ادلب جائیگا۔ الباب میں کار بم دھماکے میں ایک ترک فوجی مارا گیا جبکہ جھڑپوں میں داعش کے 11جنگجو ہلاک ہوگئے۔ مشرقی حلب کے یتیم خانے میں محصور 50بچوں کو نکال لیا گیا بعض کی حالت نازک ہے۔اطلاعات کے مطابق حلب میں ہزاروں کی تعداد میں شہری انتہائی نا مناسب حالات میں پھنسے ہوئے ہیں۔دوسری جانب سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حلب میں شہریوں کے انخلا کی نگرانی کے لئے اقوام متحدہ کے حکام کو وہاں بھیجنے پر ایک قرار داد کے مسودے پر اتفاق کیا ہے۔شامی حکام نے دہشت گردوں کی جانب سے کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کے حوالے دستاویز اور ثبوت عالمی ادارے او پی سی ڈبلیو کو پیش کر دیئے۔شامی حکومت کے ترجمان اور کیمیائی ہتھیاروں کے کنوینشن پر عمل درآمد کی نگرانی کے ذمہ دار ثامرعباس نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ثبوت، دمشق میں او پی سی ڈبلیو کے ماہرین کے وفد کے حوالے کر دیئے گئے ہیں۔امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، سلوواکیہ اور سلووینیا کے کیمیائی ماہرین پر مشتمل او پی سی ڈبلیو کی ایک ٹیم 12 دسمبر سے حکومت شام کی درخواست پر دمشق میں تعینات ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ روسی فوجیوں کو صوبہ حلب کے نواحی علاقے سے ملنے والا کیمیائی بم بھی ثبوت کے طور پر عنقریب ہیگ میں قائم او پی سی ڈبلیو کے ہیڈ کوارٹر کے حوالے کر دیا جائے گا۔ نکالے گئے شہریوں میں ٹویٹ کرنے والی 7 سالہ بچی فاطمہ بھی شامل ہے۔ اس نے ٹویٹر پر عالمی توجہ حاصل کر لی تھی۔ ادھر روسی صدر پیوٹن نے ایرانی ہم منصب کو فون پر کہا شامی تنازعہ کا جلد حل ڈھونڈنے کیلئے مل کر کام کر سکتے ہیں۔تاریخی شہر پیلمائرا کے قریب صوبہ حمص میں داعش نے 20 شامی فوجی مار دیئے

ای پیپر-دی نیشن