امریکی وزیر خارجہ کی ملاقات، سعودی فرمانروا کا خطے میں ایرانی مداخلت روکنے کے لئے سخت اقدامات کا مطالبہ
ریاض(اے این این) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز سے سعودی دارالحکومت ریاض کے ایک محل میں ملاقات کی۔سعودی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق، دونوں نے علاقائی امور پر بات چیت کی۔ دورے سے قبل امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ کیری یمن کی لڑائی اور اس تنازع کے خاتمے کے لیے تعطل کی شکار امن کوششوں کے بارے میں گفتگو کریں گے۔دریں اثناء سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ یمن بارے کوئی بھی سمجھوتہ خلیجی اقدام اور اقوام متحدہ کے فیصلے پر مبنی ہونا چاہیے۔ عالمی برادری ایران کی خطے میں مداخلت کو روکنے کے لیے سخت اقدام کرے۔وہ جان کیری سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔اس موقع پر جان کیری نے کہا کہ داعش شکست سے دوچار ہونے والی ہے۔ یمن کے جنوبی شہر عدن میں داعش کے خودکش بم حملہ قابل مذمت ہے۔ الجبیرنے کہا کہ دنیا کو یمن میں جنگ کا اس انداز میں خاتمہ کرنا چاہیے کہ اس سے سعودی عرب کی سکیورٹی کا تحفظ ہو۔جان کیری نے یمن کے تمام فریقوں پر زوردیا ہے کہ وہ اپنے ملک میں بگڑتی صورتحال کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی میز پر جلد لوٹ آئیں۔جان کیری نے یہ بھی واضح کیا کہ سعودی عرب کی طرح ان کا ملک ایران کی یمن میں مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔بطور امریکی وزیر خارجہ ان کا سعودی عرب کا یہ آخری دورہ ہے۔دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ نے سعودی دارالحکومت میں برطانیہ کے وزیر برائے مشرق وسطی امور ٹوبیاس ایل ووڈ، اومانی وزیر خارجہ یوسف بن علاوی اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان اور یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد احمد سے بھی ملاقات کی اور یمن کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔دوسری جانب خلیج تعاون کونسل نے بعض ایرانی عہدیداروں کے تنظیم اور خطے کے دوسرے ممالک کے خلاف حالیہ دھمکی آمیز بیانات کو مسترد کردیا ہے اور انھیں سفارتی آداب کے منافی قرار دیا ہے۔جی سی سی کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف الزیانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایرانی عہدہ داروں کی دھمکیاں اقوام متحدہ کے منشور کے تحت اچھے ہمسائیگی اور دوسرے ممالک کے داخلی امور میں مداخلت کے اصولوں کے منافی ہیں۔ ایران نے سعودی عرب ،بحرین ،قطر اور یمن سمیت جی سی سی اور خطے کے دوسرے ملکوں میں مداخلت جاری رکھی ہوئی ہے۔وہ خطے کی سلامتی اور استحکام کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ایران دوسرے ممالک کے خلاف اپنی منفی پالیسی پر نظرثانی کرے۔انہوں نے عالمی برادری پر بھی زوردیا کہ وہ ایران کو خطے کے امن اور سلامتی کو نقصان پہنچانے سے روکے۔