• news

ریگولیٹری اتھارٹیز کو ماتحت کرنے کا حکومتی فیصلہ مسترد کرتے ہیں عمران سپریم کورٹ میں چیلنج کرینگے :خورشید شاہ

لاہور/ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار + ایجنسیاں) ریگولیٹری اتھارٹیز کو حکومت کے کنٹرول میں لینے پر سیاسی رہنمائوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ فیصلے سے خودمختار اداروں کی آزادی سلب کرنے کی کوشش کی گئی، تحریک انصاف حکومتی فیصلے کو مسترد کرتی ہے، فیصلہ وزیراعظم کی جانب سے جمہوری نظام کو بادشاہت میں بدلنے کی کوشش ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے نواز شریف شفافیت اور احتساب نہیں چاہتے۔ انہوں نے ریگولیٹری اتھارٹیز کی خودمختاری کو تباہ کردیا۔ اداروں کی خودمختاری پر قدغن ناقابل قبول ہے۔ تحریک انصاف ایسے نظام کیخلاف ہر فورم پر لڑے گی۔ علاوہ ازیں چینی وفد کی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران مریم نواز کی موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک میں شریف خاندان کی بادشاہت قائم ہے، مسلم لیگ ن جمہوری پارٹی کی بجائے بادشاہوں کی جماعت بن چکی۔ حکمران اپنے بچوں کو اقتدار میں لانے کی تیاری کررہے ہیں۔ عمران خان 29 دسمبر کو کراچی جائینگے جہاں وہ شوکت خانم ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ چیئرمین تحریک انصاف سے چینی کیمونسٹ پارٹی کے وفد نے بنی گالہ میں ملاقات کی اور انہیں شیلڈ اور پارٹی پرچم تحفے میں دیا۔ وفد نے عمران خان کو دورئہ چین کی دعوت دی جو عمران نے قبول کرلی۔ انہوں نے چینی وفد کو سی پیک منصوبے پر اپنے مؤقف سے آگاہ کیا۔ دریں اثناء پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے حکومت کی طرف سے پانچ ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے حوالے کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے عوام کے حق پر ڈاکہ زنی قرار دیا اور کہا کہ ہم اس فیصلے کو عوام کے خلاف شب خون سمجھتے ہیں،اس فیصلے کے نتیجہ میں ریگولیٹری اداروں کی وہ خود مختاری ختم ہو جائے گی جس کے لیے یہ ادارے قائم کیے گئے تھے،بجلی ، گیس ، اشیاء صرف اور ٹیلی فون ، پانی وغیرہ کی قیمتوں میں اضافہ کا حکومت کو فری ہینڈ مل جائے گا جس کے نتیجہ میں کرپشن اور نااہلی میں اضافہ ہوگا ،ٹرانسپرنسی کا نظام تلپٹ ہوگا ۔ قوت خرید میں مزید کمی آئے گی اور عوام کی کمر ٹوٹے گی۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت پر پہلے ہی کرپشن کے سکینڈلز تلے دبی ہوئی ہے ، ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں کالے دھن کو سفید کرنے کی کوشش ہورہی ہے ٹیکس چوری کرنے اور کرپشن کی کالی دولت کے تحفظ کے ذریعے قوم کو نقصان پہنچ رہاہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لے۔ جماعت اسلامی سینٹ میں معاملے پر قرارداد لائے گی۔ یہ فیصلہ کرکے وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر عدلیہ کے اس فیصلے کی توہین کی ہے جس کے مطابق انہیں پابند کیا گیا تھا کہ وہ شخصی فیصلوں کے بجائے کابینہ میں فیصلے کریں۔ قبل ازیں ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی سے خطاب کے دوران سراج الحق نے کہا کہ متناسب نمائندگی کا طریقہ انتخاب اپنا لیا جائے تو جاگیرداروں کی سیاست خودبخود دم توڑ جائے گی۔ پانامہ لیکس کے فیصلے تک وزیراعظم عہدے سے علیحدہ نہ ہوئے تو غیر جانبدار احتساب نہیں ہوسکتا جبکہ اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ریگولیٹری اتھارٹیز وزارتوں کے ماتحت کرنے سے کرپشن کی داستانیں رقم ہونگی۔ پیپلز پارٹی حکومت کے اس اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ وفاق کو کمزور کرنے کے مترادف ہے ہر فورم پر معاملہ اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا حکمران جب مشکل میں تھے تو ہمارے گلے کیوں لگے ہم نے جیلیں کاٹیں ہمارے رہنمائوں کی زبانیں کاٹی گئیں آج تک پیپلز پارٹی پر ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہ ہوسکی۔ انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد کمشن رپورٹ سکیورٹی صورتحال کے باعث پبلک نہیں کی گئی تھی۔ وزیر داخلہ کی کارکردگی ہوتی تو جسٹس فائز عیسیٰ کی رپورٹ نہ آتی۔ انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری اتھارٹیز کو ماتحت کرنے کے معاملے پر حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں کے چیتھڑے اڑا دیئے۔ ادھر اے این پی کے رہنما زاہد خان نے پارلیمنٹ کے باہر گفتگو کے دوران کہا کہ حکومت ریگولیٹری اتھارٹیز کو ایسے ہی اپنے ماتحت نہیں کرسکتی یہ فیصلہ سی آئی سی میں لیکر جانا ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن