نیپرا‘ اوگرا‘ حکومتی ’’خواہشات‘‘ کی راہ میں رکاوٹ
اسلام آباد (قاضی بلال ) ریگولیٹرز کی خودمختاری ختم کرنے کی اندرونی کہانی کے پہلو سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ وزارت پانی و بجلی کے ذرائع کے مطابق آئندہ الیکشن میں کامیابی کیلئے نیپرا اور اوگرا کو ماتحت کرنا ناگزیر ہے۔ نیپرا اور اوگرا 600 ارب روپے کے منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔حکومتی منشاء کے مطابق پاور پلانٹس، بجلی وگیس ٹیرف اورایل این جی پر فیصلے ممکن نہیں۔ 2 ارب ڈالر کا مٹیاری تا لاہور ٹرانسمیشن لائن منصوبہ چینی کمپنی نیپر اکے ٹیرف پر تعمیر کرنے پر تیار نہیں۔ اسکے علاوہ نیپرا نے لوڈشیڈنگ کرنے پر کئی بار حکومت کی سرزنش کی تھی اور چیئر مین نیپرا نے کئی بار سماعت کرتے ہوئے وزارت پانی و بجلی کے حکام سے کہا تھا وافر بجلی ہونے کے باوجود کیوں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اس کے علاوہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمتوں میں مسلسل کمی سے بھی حکومت نالاں تھی۔ نیپرا کے فیصلے کے باعث نندی پورپاورپلانٹ کی اضافی لاگت کی مد میں 25 ارب روپے صارفین سے وصولی ممکن نہیں۔نیپرا کے باعث 2.5 ارب ڈالر کے ساہیوال کول پاور منصوبہ کمرشل چلانا مشکل ہوجائے گا۔ذرائع کے مطابق 150 ارب روپے مالیت کی ایل این جی درآمد کی راہ میں اوگرا رکاوٹ ہے۔ 1.5 ارب ڈالر مالیت کے گوادرتانوابشاہ گیس پائپ لائن اور ایل این جی ٹرمینل کا چینی کمپنی کیساتھ معاہدے میں بھی اوگرا رکاوٹ بنا ہواتھا۔ اوگرا چینی کمپنی کے مرضٰی کے مطابق ٹیرف منظور نہیں کرے گا۔روس کیساتھ 1.2ارب ڈالر مالیت کے گیس پائپ لائن منصوبے میں اوگرا رکاوٹ بنے گا۔نیپرا بجلی کے نرخوں میں کمی کے ذریعے 160 ارب روپے کا ریلیف عوام کو منتقل کرنا چاہتی ہے جبکہ حکومت یہ کمی روکنا چاہتی ہے۔نیپرا اور اوگرا کے باعث چینی کمپنیوں کو انکی مرضی کا ریٹ اور منافع نہیں مل سکتا،ذرائع کیمطابق مختلف علاقوں میں گیس کی سکیموں کی راہ میں بھی اوگرا رکاوٹ ہے۔اس کے علاوہ اوگرا کی جانب سے مسلسل تیل کی قیمتوںمیں کمی کی سفارش کی جا رہی تھی۔