• news

الیکشن 2018ء نئی مردم شماری کے تحت ہونگے: قائمہ کمیٹی، اسحق ڈار کی عدم شرکت پر احتجاج

اسلام آباد (آن لائن+ آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا گیا کہ 2018ء کے الیکشن نئی مردم شماری کے تحت ہونگے، مردم شماری کا عمل مارچ 2017ء میں شروع ہو جا ئے گا، ابتدائی نتائج دو ماہ میں تیار ہونے کے بعد حتمی اعدادو شمار تیار کرنے میں سات سے آٹھ ماہ کا وقت لگے گا مردم شماری کیلئے 14.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں مردم شماری کیلئے 2 لاکھ 88 ہزار فوجی جوانوں کی خدمات درکار تھیِںفوج نے مارچ میں مردم شماری کیلئے 42 ہزار اہلکاروں کا وعدہ کیا ہے رواں ماہ میں فوج کی دستیابی کے حوالے سے دوبارہ بات چیت ہو گی کمیٹی کا سی سی پی کی کارکردی پر مایوسی کا اظہار، ملک کے ادارے ٖغیر موثر ہو چکے ہیں سی سی پی بڑے کاروباری لوگوں کے سامنے بے بس ہے جبکہ چھوٹے لوگوںسے رقم وصول کر لیتے ہیں کمیٹی کے رکن اسد عمر نے کہا کہ سی سی پی کو بینکنگ ایسو سی ایشن کے ماتحت کر دیا جائے کیونکہ ادارہ بڑے کاروباری لوگوں کو پکڑنے میں ناکام ہو چکا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس منگل کو چیرمین کمیٹی قیصر شیخ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا اس دوران کمیٹی ممبرا ن نے وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ کی عدم شرکت پر احتجاج کیااسد عمر نے کہا کہ وزیر خزانہ کمیٹی کو اپنے شایان شان نہیں سمجھتے اب تو سیکرٹری خزانہ نے بھی کمیٹی میں آنا چھوڑ دیا ہے کیا سیکرٹری خزانہ تبدیل ہو گئے ہیں جس پر کمیٹی کے چیرمین نے کہا کہ وہ دوسری کمیٹی میں ہیں اس لیے نہیں آسکے۔ سیکرٹری شماریات طارق پاشا نے مردم شماری کے انتظامات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ مردی شماری کا عمل15 مارچ سے شروع ہو جا ئے گا۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ادارہ شماریات کے اعدادوشمار میں تضادات کی مشکلات کو دور کرنے کیلئے ادارے کو ڈیٹا جمع کرنے اور تکنیکی عمل کا جائزہ لینے کیلئے ماہرین کو طلب کرکے رائے لینے کا فیصلہ کر لیا، کمیٹی نے مسابقتی کمشن پاکستان (سی سی پی) کو فعال اور موثر بنانے کیلئے اقدامات کی بھی ہدایت کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن