شام: جنگ بندی میں توسیع، حکومت اور اپوزیشن کا امن معاہدہ کرائیں گے: روس، ایران ، ترکی کاا تفاق
ماسکو، نیویارک، قاہرہ (این این آئی+ رائٹرز+آن لائن+نوائے وقت رپورٹ) روس، ایران، ترکی کے وزرائے خارجہ نے شام میں جنگ بندی میں توسیع کرانے پر اتفاق کیا ہے۔ مذاکرات کے بعد روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے بتایا شامی حکومت اور اپوزیشن میں امن معاہدہ کرانے اور اسکے ضمانتی بننے کیلئے مدد پر تیار ہیں۔ تینوں نے یہ بھی اتفاق کیا جنگ بندی میں توسیع بہت اہم، امداد تک آزادانہ رسائی اور شامی علاقوں میں شہریوں کو نقل و حرکت کی اجازت دی جائے۔ بین الاقوامی تنظیم پرائیویسی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق یورپی کمپنیوں نے بشار الاسد کو جاسوسی کی ٹیکنالوجی فراہم کی جس کی مدد سے سیاسی کارکنوں، اپوزیشن شخصیات، صحافیوں اور عام شہریوں کی وسیع پیمانے پر جاسوسی کی گئی۔ ادھر عرب لیگ نے حلب میں مبصر بھیجنے کی سلامتی کونسل کی قرارداد کا خیرمقدم کیا ہے جبکہ لبنان نے کہا ہے دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کی حمایت نہیں کرتے۔ قاہرہ میں وزراء خارجہ کا اجلاس ہوا۔ شرکاء نے قرارداد پر عملدرآمد، شہریوں کو حلب چھوڑنے کی اجازت کی حمایت کی۔ بشارالاسد کی طرف سے جارحیت پر تشویش کا اظہار کیا۔ داعش، جبتھ النصرہ کی طرف سے شہریوں کیخلاف جرائم اور دہشتگردی کی ہر قسم کی مذمت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا شامی رجیم اور جنگجو گروپ جنگی جرائم میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ تنازعہ کا سیاسی حل ڈھونڈا جائے۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ تینوں ممالک کو شام میں نظام کی تبدیلی کے بجائے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کی ضرورت ہے۔وہ ترک وزیر خارجہ مولود شاوش اوغلو اور ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے ساتھ ماسکو میں منگل کے روز بات چیت کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔لاروف نے کہا شام کے شمالی شہر حلب سے انخلا کا عمل آئندہ چند روز میں مکمل ہوجانا چاہئے۔ترک وزیر خارجہ کہا کہ تمام گروپوں کے لیے شام سے باہر سے مدد اور حمایت کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور صرف کسی ایک فریق کی جانب انگلی اٹھانا غلط ہوگا۔انھوں نے کہا کہ شام کے سرحدی شہر الباب کے آس پاس ترک فوج کی داعش کے خلاف کارروائی جاری ہے۔