پانامہ انکشافات خود ثبوت ہیں، مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹا، پالیسی بہتر ہوتی ہے تو تلور کو وزیر خارجہ بنا دیں: عمران
اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے انکشافات خود ایک ثبوت ہیں آئی سی آئی جی پی میں ڈیڑھ سو تحقیقاتی صحافی ہیں۔ جنہوں نے تحقیقات کے بعد انکشافات کیے ہیں ہم کس سے تحقیقات کرائیں تحقیقاتی ادارے ہمارے کنٹرول میں نہیں اس کے باوجود جو ثبوت ہم پیش کر سکتے تھے وہ سپریم کورٹ میں پیش کر دیے ہیںاپوزیشن کا جوکردار ہوتا ہے ہم ادا کر رہے ہیں اگر ہم حکومت کی غلطیوں پر تنقید کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے عمران خان وزیر اعظم بننا چاہتا ہے میں اسمبلی میں اس وقت جائوں گا جب نوا زشریف ہمارے سوالوں کا جواب دینے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے۔ نجی ٹی وی انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ 2016 پانامہ کا سال ہے یہ ایسا عالمی انکشاف ہے جس نے کرپشن کے بارے میں 20سال سے کہی گئی ہماری بات کی تصدیق کر دی 19سال قبل میں نے شریف خاندان کے مے فیئر فلیٹ کے باہر مظاہرہ کیا، جب کرپشن سے ادارے تباہ ہوتے ہیں تو ملک تباہ ہو جاتا ہے یہی بات لندن میں ہونیو الی کانفرنس میں کہی تھی قطری شہزادے کے آنے سے نواز شریف کی کرپشن کے بارے میں معمولی شک بھی ختم ہو گیا۔ شریف خاندان کے متضاد بیانوں سے لوگوں پر واضح ہو گیا ہے کہ چوری کا پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر گیا ہے نواز شریف جو مظلوم بن کر آصف زرداری کو کرپٹ کہتے رہے اب ان کا اپنا چہرہ لوگوں کے سامنے آگیا ہے۔ موقف سے نہ ہٹنا یوٹرن نہیں ہوتانواز شریف کا اسمبلی اور سپریم کورٹ کے موقف میں بالکل تضاد ہے اس سے ثابت ہو تا ہے کہ یا وہ اسمبلی یا سپریم کورٹ میں جھوٹ بول رہے ہیں۔ نواز شریف آکر وضاحت نہیں کرتے تو میرا اسمبلی جانے کو کوئی فائدہ نہیں، میں عوام کے لیے کھڑا نہیں ہو سکتا اگر ان کے ٹیکس کے چوری کے پیسے کا جواب طلب نہیں کر سکتا تو میرا اسمبلی میں جانے کا فائدہ نہیں۔ جن لوگوں کے پانامہ لیکس میں نام آئے وہ سب مان گئے ہیں۔ ہمارے ہاں کہتے ہیں وہ انکشافات ٹھیک نہیں ہم ثبوت کدھر سے لیکر آئیں ہمارے پاس تو پانامہ کے انکشافات ہی ہیں ہمارے کنٹرول میں کوئی تحقیقی ادارہ نہیں اس کے باوجود ہم نے مے فیئر فلیٹس کی رجسٹریاں سپریم کورٹ میں دیں، التوفیق بینک کے فیصلے میں انکے چار فلیٹس کے بارے میں ثبوت لا کر دیئے۔ گلف سٹیل مل کے 26لاکھ درہم کا نقصان بتایا جبکہ انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں 9ملین ڈالر کا نفع ہوا تھا۔ پرویز مشرف کے بیان سے اس وقت عدلیہ کی ساکھ بہت نیچے چلی گئی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ طاقتور کو اس ملک کا قانون نہیں پکڑ سکتا جنرل راحیل طاقتور تھے۔ انہوں نے ایسے مجرم کو بچا لیا جس پر آرٹیکل 6لگا ہوا تھا اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر آپ طاقتور ہیں تو آئین بھی توڑ سکتے ہیں۔ ہم پانامہ کو بھولنے نہیں دیں گے اسے منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے اگر یہ پانامہ سے نکل گئے تو پاکستان میں لوٹ سیل ہو گی سی پیک پر ہونے والے اربوں روپے کے کنٹریکٹ کے پیچھے شریف خاندان ہے اور اورنج ٹرین کے دو ارب روپے کے منصوبے کے بارے میں کہتے ہیں کنٹریکٹ کنفیڈینشل ہے قوم کو مقروض کیا جا رہا ہے حکومت کو جو کام کرنے چاہیں تھے وہ نہیں کیے۔ سانحہ کوئٹہ میں صرف چودھری نثار کو ذمہ دار ٹھہرانا درست نہیں۔ یہ رپورٹ حکومت کی کارکردگی پر ہے جسٹس قاضی فائز عیٰسی کی رپورٹ حکومت کے خلاف فرد جرم ہے۔ وزیراعظم بوسنیا کیا کرنے گئے ہیں۔ پہلے نواز شریف نے پارلیمینٹ میں کہا مغربی روٹ سی پیک کا حصہ ہے اب کہہ رہے ہیں مغربی روٹ سی پیک کا لنک روڈ ہے۔ چینی وفد سے ملاقات میں سی پیک کی مخالفت نہیں کی۔ ان سے کہا ہمیں آپ سے کوئی اختلاف نہیں۔ تلور کے شکار سے اگر خارجہ پالیسی بہتر ہوتی ہے تو تلور کو وزیر خارجہ بنا دیں۔ نواز شریف سے پوچھنا چاہیے کہ وہ 2018ء سے پہلے جیل ہوں گے یا الیکشن لڑیں گے، ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کی سزا جیل ہے۔ شادی کے بارے میں ابھی نہیں سوچا۔ دریں اثناء عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت دھاندلی کمیشن کی سفارشات پر عمل نہیں کر رہی۔ نوازشریف کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔ عمران خان سے وکیل بابر اعوان کی ملاقات ہوئی جس میں پانامہ لیکس کیس سمیت کوئٹہ کمیشن رپورٹ پر بات چیت کی گئی۔