تلور شکار کیس، پنجاب حکومت کے وکیل صوبائی کابینہ کی منظوری کی تفصیلات نہ دے سکے
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے قطر کے شاہی خاندان کے افراد کو تلور کے شکار کی اجازت دینے کے خلاف دائر درخواست پر سیکرٹری وائلڈ لائف کو طلب کرلیا۔ فاضل عدالت کی طرف سے شکار کی اجازت کے بارے میں پنجاب کابینہ کی سمری بھی طلب کر لی گئی ہے۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے درخواست کی جس میں تلور کے شکار کی اجازت کیلئے لائسنس کے اجرا کو چیلنج کیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت کے وکیل تلور کے شکار کی اجازت دینے کے بارے میں صوبائی کابینہ کی منظوری کی تفصیلات پیش نہ کرسکے جبکہ عدالتی احکامات کے باوجود سیکرٹری وائلڈ لائف پیش نہ ہوئے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ اچانک شکار کی اجازت دینے کی وجہ کیا ہے؟ اور کیا صرف اسلئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا کہ غیرملکی انکا شکار کھیلنا چاہتے تھے؟ درخواست گزار وکیل نے نشاندہی کی کہ تلور کا نایاب پرندوں میں شمار ہو تا ہے اور اس شکار سے اسکی نسل ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ نوٹیفکیشن پنجاب کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا ہے اسلئے تلور کے شکارکے لائسنس منسوخ کئے جائیں۔ادھر لاہور ہائیکورٹ نے تلور کے شکار پر پابندی کیلئے دائر دوسری درخواست نامکمل قرار دیتے ہوئے اس میں ترمیم کی ہدایت کردی ہے۔ سرکاری وکلاء نے اعتراض عائد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ یہ درخواست نامکمل اور صرف دو صفحوں پر مشتمل ہے۔ ایسی درخواستیں صرف سستی شہرت کیلئے دائر کی جاتی ہیں جس پر درخواست گزار وکیل نے جواب دیا کہ اگر کوئی اچھا کام کرے گا تو اسے شہرت تو لازمی ملے گی۔ حکومتی وکلاء نے کہا کہ تلور کے شکار کے ایشو پر پہلے ہی عدالت نوٹسز جاری کرچکی ہے۔