ایجوکیشن ریکروٹمنٹ پالیسی کا قانون کے بغیر نفاذ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی: ہائیکورٹ
لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے بصارت سے محروم افراد کو سرکاری ملازمتوں کیلئے نااہل قرار دینے کی ایجوکیشن ریکروٹمنٹ پالیسی کے خلاف دائر رٹ درخواست میں تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے بصارت سے محروم افراد کو سرکاری ملازمتوں کیلئے نااہل قرار دینے کی ایجوکیشن ریکروٹمنٹ پالیسی کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دیا اور فیصلہ دیا ہے کہ حکومت بصارت سے محروم افراد کو عام امیدواروں کی طرح ملازمت کیلئے لازمی زیر غور لائے۔ میرٹ پر پورا اترنے والے خصوصی بچوں کو کس قانون کے تحت نوکریوں سے دور رکھا گیا ہے؟ اگر کسی قانون کے بغیر اس پالیسی کا نفاذ کیا گیا تو یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی۔ عدالت محکمہ تعلیم کو عدالتی حکم کے تحت پالیسی کا از سر نو جائزہ لے کر اہل نابینا امیدواروں کے انٹرویو مکمل کرنے کی ہدائت کی ہے۔ فاضل عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پنجاب حکومت کی ایجوکیشن ریکروٹمنٹ پالیسی غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دی۔ فاضل عدالت نے رٹ درخواست 50ہزار روپے کی کاسٹ کے ساتھ منظور کی۔ جو حکومت پنجاب کی طرف سے درخواست گزار کو دینے کا حکم دیا گیا ہے۔