• news

سندھ میں جگہ جگہ گندگی پھیلی ہے‘ بارز کو اپنی صفوں سے کرپشن ختم کرنا ہوگی: جسٹس سجاد

لاڑکانہ‘ خیبرپور (نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگار) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے لاڑکانہ بار سے خطاب میں کہا ہے کہ سندھ میں جگہ جگہ گندگی پھیلی ہوئی ہے۔ بارز کو اپنی صفوں میں کرپشن ختم کرنا ہوگی۔ خیرپور میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین چار سالوں میں عدالتی نظام کی بہتری کے لیے سنجیدہ کوششیں کی گئی ہیں اور یہی سبب ہے کہ 30 ججوں کو کرپشن اور الزامات پر نوکریوں سے برخاست کیا گیا ہے اور اب 22 جوڈیشل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کی بھرتی میں میرٹ پر وکلاء میں سے صرف 10 جج منتخب ہوسکے ہیں۔ گنجائش کے باوجود ہم نے میرٹ پر کوئی سودے بازی نہیں کی یہ طے کیا ہے کہ اسامیاں خالی رہیں لیکن نااہل افراد ججوں کی سیٹوں پر نہ آئیں۔ جج بار میں سے ہی منتخب ہوکر آتے ہیں یہ بار مضبوط اور لائق نمائندے منتخب کرے گی تو جج کا معیار ازخود بہتر ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وکالت کا پیشہ انتہائی معزز تسلیم کیا جاتا ہے اور وہ قانون کے رکھوالے ہیں قانون کے رکھوالوں کے لیے سب سے زیادہ قانون کی پاسداری کرنے ہوتی ہے۔ بدعنوانی یہ نہیں کہ جج پیسہ لے اور وکیل اپنے سائل کو فروخت کردے‘ اصل ایمانداری اور محنت یہ ہے کہ جج اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جانتے ہوئے پوری محنت اور ایمانداری سے زیادہ سے زیادہ مقدمات کا فیصلہ کرے اور وکیل پوری محنت اور ایمانداری سے اپنے مؤکل کے مقدمات عدالت میں پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں سے عدالتی نظام کی شفافیت کرنے لیے سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں 30 ججوں کو بدعنوانی کے الزامات پر نوکریوں سے فارغ کیا گیا جبکہ بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی اور عدالتوں کی عمارتوں پر خاص توجہ دی گئی اور ہم نے بیشمار ججوں کی مقرری کی لیکن اتنی مقرریوں کے باوجود میڈیا میں یہ بات گردش کررہی ہے کہ جوڈیشل نظام عوام کی امیدوں پر پورا نہیں اتر رہی ہے‘ یہ لمحہ فکریہ ہے نہ صرف ججوں اور وکلاء کے لیے بھی ہے میری نظر میں اس کا واحد حل یہ ہے کہ بار کو مزید محنت کریں کیونکہ جج ہی بار میں سے آتے ہیں۔ دوسرا حل یہ ہے کہ جج مزید محنت کریں اور یہ نہ سمجھیں کہ ہم بس جج کی کرسی پر آگئے ہیں اور تقری ہوجائے گی‘ ہمیں مزید کتابیں پڑھنے اور محنت کرنا ہوگی۔ میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے یہ لازم قرار دیا ہے کہ ایک کیڈر سے دوسرے کیڈر میں ترقی کے لیے کسی بھی جج کو محکماتی ترقی کمیٹی ترقی کے لیے غور ہی نہیں کرے گی جب تک وہ چھ ماہ کی تربیت اور امتحان پاس نہ کرلے گا۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سید سجادعلی شاہ نے اس موقع پر تعلقہ بار ٹھری میرواہ کے لیے ضروری فرنیچر اور ایک لاکھ روپے کی کتابیں فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ماہ کے اندر ٹھری میرواہ میں آئی ڈینٹی فکیشن برانچ بھی قائم کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں تمام تعلقوں میں عدالتوں کی اپنی عمارات تعمیر کرائی جائیں گی۔

ای پیپر-دی نیشن