قلیل پنشن میں گذارا کیسے ممکن ہے؟
مکرمی! بزرگ پنشنرز کو جس قدر قلیل پنشن کی رقم ادا کی جا رہی ہے‘ وہ قابل تشویش ہے۔ سپریم کورٹ نے پنشنرز کے معاملے میں اٹارنی جنرل اور ڈائریکٹر جنرل ای او بی آئی کو طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے وضاحت مانگی ہے کہ غریب ورکرز کو پنشن کی رقم میں کس حد تک اضافہ ممکن ہے؟ جسٹس ثاقب نے ریمارکس دیئے کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ ورکرز کو ایک لاکھ روپے کی پنشن دی جائے‘ لیکن رقم اتنی ضرور ہو جس سے گزر اوقات ممکن ہو۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے محنت کش بزرگ شہریوں کیلئے کچھ کرے۔ شنید ہے کہ پنشن کی کل رقم ماہانہ پانچ ہزار دو سو پچاس روپے ادا کی جا رہی ہے۔ پنشنرز کاکہنا بجا ہے کہ اتنے کم پیسوں میں تو علاج و دوا ہی ممکن نہیں تو پھر گزر اوقات کیسے کی جائے۔ عمر رسیدگی کے باعث بزرگ پنشنرز کوئی دوسرا کام کرنے کے بھی لائق نہں رہتے۔ ایسے میں گزر اوقات کیلئے انہیں پنشن کے نام پر کم از کم اتنی رقم ادا کی جائے کہ علاج معالجے سمیت گھر کا کچن ہی چل سکے۔ صائب ہوگا کہ پنشن کی حالیہ رقم کو دوگنا یا کم از کم ایک مزدور کی تنخواہ کے برابر کر دیا جائے۔ بزرگ شہریوں نے تمام عمر ملک کی معیشت کو مستحکم بنانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ عمر کے اس حصے میں جب وہ خود کوئی کام کرنے کے لائق نہیں رہے تو حکومت کا فرض بنتا ہے کہ ان بزرگ پنشنرز کے نان شبینہ کیلئے مناسب بندوبست کرے۔ نیز پنشن کے حصول کیلئے شہریوں کو جن مشکلات کا سامنا ہے‘ اس سمت بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ (مبارک حسین گلشاد)