مالیاتی خسارہ کم، محصولات میں اضافہ ہوا‘بجلی کی لوڈ شیڈنگ 2017ءکے آخر تک ختم ہو گی: اسحاق ڈار
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزےر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی بلا سود قرضہ سکیم کے ذریعے دو لاکھ پچاس ہزار افراد کو قرضوں کے اجراءکا سنگ میل عبورکےا گےا ہے۔ وزیراعظم بلاسود قرضے کی تقریب سے خطاب مےں وزےر خزانہ نے کہا کہ ملک کی آبادی کی معاشی ضروریات ایک جیسی نہیں۔ دنیا کے اکثر ممالک کے برعکس ہمارے ملک کی معیشت انتہائی مختلف نوعیت کی ہے اور آبادی کے ہر حصے کی اپنی منفرد معاشی ضروریات ہیں۔ زیادہ تر آبادی انتہائی غریب اور محروم طبقات سے تعلق رکھتی ہے جسے کم ہی معاشی ترقی کے مواقع نصیب ہوتے ہیں اور وہ اپنا کاروبار شروع کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔ وہ اپنی ضروریات انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے پوری کرتے ہیں۔ انتہائی غریب افراد سے ذرا اوپر والا طبقہ، جو چھوٹی سرمایہ کاری کی سہولت حاصل نہیں کر سکتا، وزیراعظم کی بلا سود قرضہ سکیم سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اس سکیم سے 44 اضلاع کی 427 یونین کونسلز میں دو لاکھ پچاس ہزار مستحقین کو قرضہ کی سہولت، راہنمائی اور تربیت فراہم کی جا چکی ہے جس میں 62 فیصد خواتین شامل ہیں۔ حکومت نے غربت اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے مسائل سے نمٹنے کے لیے 2014 میں وزیراعظم کی بلا سود چھوٹے قرضوں کی سکیم شروع کی۔ اس سکیم کے تحت آبادی کے غریب طبقہ کو اپناچھوٹا کاروبار شروع کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے وفاقی بجٹ سے 3.5 ارب روپے کی خطیر رقم مہیا کی گئی۔ اس حوالے سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس سکیم کو پی پی اے اےف کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔ اور قرضے اُن یونین کونسلز میں دیے جائیں گے جہاں فناس کی سہولت میسر نہیں یا بہت کم ہے۔وزیر اعظم کی بلا سود قرضہ سکیم کی بدولت ہم پسماندہ طبقے بالخصوص غریب دیہی خواتین تک پہنچ گئے ہیں جو کاروبار کرنے کی صلاحیت تو رکھتے ہیں لیکن مےکرو فناس تک رسائی یا اہلیت نہیں رکھتے ۔ اس میں نوجوانوں اور خصوصی افراد کو برابر مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ حکومت نے وطن عزیز کی معاشرتی اور معاشی بہتری کا پختہ عزم کیا ہوا ہے۔ ہم نے پاکستان کو نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی طور پر سرمایہ کاری کے لئے پسندیدہ ترین مقام بنانے کا تہیہ کیا ہوا ہے۔ ر ملکی معیشت کو دوبارہ ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کیلئے ہم نے دن رات ایک کر دیا ہے۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ ہماری حکومت نے اپنے منشور میں دیئے گئے زیادہ تر اہداف حاصل کر لئے ہیں ان اہداف کا تعلق معاشی بحالی ، انرجی سےکےورٹی اور سماجی تحفظ سے ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ امداد دینے والے بین الاقوامی اداروں نے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ حکومتی ملکیت میں چلنے والے اداروں کی کامیاب نج کاری سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور سرکاری نجی شراکت کو فروغ ملا ہے۔اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اب ہماری معیشت پہلے سے بہت بہتر پرفارم کر رہی ہے۔ مالیاتی خسارہ جو کہ 2013 میں 8.2 فیصد تھا، کم ہو کر 3.8 فیصد تک رہ گیا ہے۔ محصولات کی وصولی میں گذشتہ 3 سال میں 60 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جائزہ رپورٹس کے مطابق پاکستان بیرونی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش منزل بن گیا ہے۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ جو 2013 میں 16 سے 18 گھنٹے تک تھی۔ اس میں نمایاں طور پر کمی ہوئی ہے۔ اب دیہات میں تقریباً 4 گھنٹے اور شہری علاقوں میں تقریباً 2 سے 3 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ انشاءاللہ 2017 کے آخر تک لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
ڈار