• news

ایک لاکھ 93 ہزار کنال اراضی کے عدالتی فیصلوں کا کوئی ریکارڈ نہیں: انکوائری رپورٹ

 چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر ایک لاکھ 93ہزار کنال اراضی سکینڈل میں انکوائری کمیٹی نے تحقیقات مکمل کرلی ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ جعلسازوں نے اراضی ہتھیانے کےلئے جعلی عدالتی فیصلے تیار کیے ۔ چیف جسٹس کے حکم پر سیشن جج لاہور نے انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی۔ایڈیشنل سیشن جج چوہدری غلام مرتضی نے 15روز میں انکوائری مکمل کرلی جس کے بعد رپورٹ رجسٹرار آفس کو بھجوادی گئی۔ رپورٹ 11صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہاگیاکہ ایک لاکھ 93ہزار کنال سے متعلق عدالتی فیصلوں کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ یہ تمام فیصلے جعلی ہیں اور جعلسازی طریقے سے تیار کیے گئے ہیں ۔ رپور ٹ میں یہ بھی کہاگیا کہ جعلسازوں نے ایسی تاریخوں میں جعلی فیصلے تیار کیے جب ماضی میں عدالتی ریکارڈ آگ لگنے سے ضائع ہوگیا تھا۔ اس عمل میں اس وقت کے سول جج کے ریڈر قیصر محمود،نقل برانچ کے ہمایوں ریاض جبکہ ڈی سی آفس کے ریکارڈ روم کے انچارج اور اہلکار ملوث پائے گئے کیونکہ انہوں نے جعلی عدالتی فیصلوں کو اصل قانونی شکل دینے کے لیے اصل نقل جاری کی اور داخل دفتر کیے اور اس دوران کسی قسم کا ریکارڈ چیک نہیں کیاگیا ۔ رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر تینوں اہلکاروں کو ذمہ دار قراردیاگیا ہے جبکہ یہ دیکھنے کے لیے کہ ان اہلکاروں کے ساتھ ساتھ اور کونسے لوگ ملوث ہیں اس کے لیے ریگولرانکوائری کی سفارش کی گئی ہے۔
انکوائری رپورٹ

ای پیپر-دی نیشن