• news

زرداری کی آمد سے قبل قریبی ساتھی انور مجید کے 2 دفاتر پر چھاپے‘ اسلحہ برآمد‘ 5 ملازم گرفتار

کراچی(کرائم رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) کراچی میں سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید کے 2 دفاتر میں رینجرز کی کارروائی میں اہم دستاویزات قبضے میں لے کر ایڈمن منیجر سمیت 5 ملازمین کو حراست میں لے لیا گیا۔ آئی آئی چندریگر روڈ، ہاکی سٹیڈیم اور میٹروپول ہوٹل کے قریب جن دفاتر پر رینجرز نے چھاپہ مار کارروائی کی وہاں رقوم کی منتقلی کا کاروبار ہوتا تھا۔ اہم دستاویزات کو قبضے میں لیا گیا جبکہ آئی آئی چندریگر روڈ پر جوبلی انشورنس بلڈنگ میں چھاپے کے دوران اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔ گرفتار ملازمین کو تفتیش کے لئے نا معلوم مقام پرمنتقل کردیا گیا۔ گرفتار افراد میں ایڈمن منیجرکاشف بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ کارروائی اس وقت کی گئی جب زرداری طویل عرصے تک بیرون ملک رہنے کے بعد وطن واپس آئے ہیں۔ چھاپوں کے بارے میں رینجرز کے ترجمان کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق غیرقانونی اسلحہ کی موجودگی اور شرپسند عناصر کی مالی معاونت کی مصدقہ اطلاعات پر ایک کمپنی کے دو دفاتر پر چھاپہ مارا اور پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ اسلحہ خفیہ خانوں میں چھپایا گیا تھا۔ ملزمان میں شہزاد شاہد، رجب علی راجپر، ا جمل خان، کامران منیر انصاری ا ور کاشف حسین شاہ شامل ہیں۔ برآمد شدہ اسلحہ میں 17 کلاشنکوفیں، 4 پستول، 9 بال بم اور گولیوں کے 3 ہزار 225 رائونڈ شامل ہیں۔ قبضے میں لئے گئے اسلحہ و ایمونیشن اور دستاویزات کی چھان بین کے بعد سہولت کاروں اور پراپرٹی کے مالکان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ کامران منیر انصاری کی گرفتاری انتہائی اہم ہے۔ انور مجید کی شوگر ملز سمیت تمام مالی معاملات کی نگرانی کامران منیر انصاری کرتے ہیں۔ دریں اثناء سندھ میں رینجرز کے چھاپوں پر ردعمل دیتے ہوئے صوبائی مشیر اطلاعات مولابخش چانڈیو نے کہا کہ چھاپوں پر سندھ حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ چھاپے مار کر یہ تاثر دیا گیا کہ یہ کارروائیاں سیاسی ہیں۔ رینجرز ذرائع نے وضاحت میں کہا ہے کہ ایسے چھاپوں سے قبل صوبائی حکومت سے اجازت کی ضرورت نہیں، یہ معمول کے آپریشنز کا حصہ ہے۔ علاوہ ازیں اومنی گروپ آف انڈسٹریز نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ ہمارے کسی دفتر سے اسلحہ برآمد نہیں ہوا۔ رینجرز چند فائلیں، ویڈیو ریکارڈنگ اور 2 ملازمین کو ساتھ لے گئی۔ ملازمین میں کاشف شاہ اور کامران منیر انصاری شامل ہیں۔ وکیل اومنی گروپ نے کہا ہے کہ کمپنی کسی غیر قانونی کاروبار میں ملوث نہیں۔ آئی آئی چندریگر روڈ پر جو چھاپہ مارا گیا وہ ہماری کمپنی نہیں۔ رجب علی، شہزاد شاہ، اجمل خان سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔

ای پیپر-دی نیشن