• news

کراچی میں رینجرز کے چھاپے سیاسی نہیں‘ نثار کی وزیراعظم کو بریفنگ‘ گرفتاریاں معمول کا عمل ہیں: وزیر اطلاعات‘ سربراہ آئی ایس آئی کی نوازشریف سے ملاقات‘ سکیورٹی صورتحال پر غور

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) نئے تعینات ہونے والے ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز انٹیلی جنس لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی جس میں مجموعی سکیورٹی صورتحال پر غور، ملکی سلامتی اور قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمہ کیلئے سکیورٹی اداروں کا کردار بہت اہم ہے۔ انٹیلی جنس اداروں نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایس آئی ملک کی پہلی دفاعی لائن ہے۔ آپریشن ضرب عضب میں انٹرسروسز انٹیلی جنس نے اہم کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کو دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ بننے پر مبارکباد دی۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ ادارے پہلے سے بھی بہتر طریقہ سے انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے کردار ادا کرتے رہیں گے۔ کراچی میں رینجرز کے چھاپوں کے بعد وزیراعظم نوازشریف سے وزیر داخلہ چودھری نثار نے ملاقات کی ہے، وزیر داخلہ نے وزیراعظم کو بتایا کہ رینجرز کی جانب سے چھاپے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر مارے گئے۔ وزیر داخلہ نے نوازشریف کو آصف علی زرداری کی آمد سے پہلے کراچی میں رینجرز کے چھاپوں پر بریفنگ دی۔ چھاپوں کے کوئی سیاسی عوامل ہرگز نہیں تھے۔ دوسری جانب وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ کراچی میں چھاپے اور گرفتاریاں معمول کا عمل ہے۔ مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ کراچی میں آپریشن 2013ء سے جاری ہے۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ کراچی میں مارے گئے چھاپوں میں حکومت کا کوئی کردار نہیں، گرفتاریاں، چھاپے اور آپریشن سب کچھ ایپکس کمیٹی میں طے ہوتا ہے جس کے چیئرمین وزیراعلیٰ ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو جرائم پیشہ افراد کی سپورٹ نہیں کرنی چاہئے، کراچی میں امن آپریشن کے نتیجہ میں ہی ہوا ہے۔ ازبکستان کے سفیر سے ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کو معاشی، تجارتی شعبوں میں تعاون میں اضافہ کیلئے کوششیں کرنے، باہمی تجارت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے، دونوں ممالک مشترکہ تاریخی، مذہبی اور ثقافتی رشتوں میں جُڑے ہوئے ہیں، دوطرفہ تعلقات کو باہمی مفید تعاون کی بنیاد پر نئی بلندیوں پر لے جانا چاہتے ہیں۔ تجارت، سرمایہ کاری، اشیاء کی آزادانہ نقل و حمل اور سروسز میں سہولت کیلئے تجارتی پالیسیوں میں مناسب اصلاحات لانا ہونگی۔ پاکستان سی پیک میں ازبکستان کی شمولیت اور گوادر کی بندرگاہ سے فوائد کا منتظر ہے۔

ای پیپر-دی نیشن