2016: سپریم کورٹ نے مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت سمیت اہم فیصلے دیئے
اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ ماضی کی طرح رواں سال 2016ء میں بھی متحرک نظر آئی۔ سال بھر میں عدالت عظمی نے اہم مقدمات میں فیصلے سنائے جن میں سابق صدر پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت، پاناما لیکس کیس، کوئٹہ سانحہ پر کمیشن کی تشکیل کے بعد رپورٹ کی آمد، فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ ملزموں کی اپیلوں کے اخراج، اورنج ٹرین منصوبہ پر کام روکنے کے فیصلہ پر پنجاب حکومت کی اپیل، اسلام آباد ہائیکورٹ میں تقرریوں کے خلاف فیصلہ، وزیر اعظم کے مالی معاملات میں فیصلوں کے حوالے سے انتہائی اہم فیصلہ، ملک میں مقامی حکومتوں کے قیام کے حوالے سے فیصلوں اور انتخابی عذرداریوں میں خواجہ آصف کے خلاف انتخابی عذرداری میں فیصلے سنائے گئے۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے رواں سال مردم شماری نہ ہونے، الیکشن کمشن کی تشکیل مکمل نہ ہونے اور سانحہ کوئٹہ سمیت ایک درجن سے زائد اہم معاملات پر از خود نوٹس لے کر احکامات دیئے۔ رواں برس سپریم کورٹ کے ہی ایک فیصلہ کے باعث جسٹس اقبال حمید الرحمان کو استعفیٰ دینا پڑا۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی اور دو ایڈہاک ججز ریٹائر ہوئے جبکہ عدالت عظمیٰ میں ایک نئے جج جسٹس اعجاز الاحسن کی تقرری بھی ہوئی۔ نامزد چیف جسٹس ثاقب نثار رواں برس 2 بار قائم مقام چیف جسٹس بھی بنے جبکہ 31دسمبر کوچیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ رواں برس اعلیٰ عدلیہ میں ججز کے تقرر کے لیے قائم جوڈیشل کمشن کے متعدد اجلاس بھی ہوئے۔ سال کا آغاز تلور کے شکار پر پابندی کے اپنے فیصلے کو کالعدم قرار دینے سے ہوا۔ 22 جنوری 2016 ء کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے فیصلہ پر نظر ثانی کرتے ہوئے ملک میں تلور کے شکار پر عائد پابندی ختم کر دی۔ اس فیصلہ پر 5 رکنی بینچ کے ایک رکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اختلافی نوٹ لکھا۔