سینٹ کی مجموعی کارکردگی قومی اسمبلی سے بہتر رہی
سینیٹ کا سیشن ایک ہفتہ تک جاری رہنے کے بعد جمعہ کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا سینیٹ کی مجموعی کارکردگی قومی اسمبلی سے بہتر رہی سینیٹ نے جہاں قومی اسمبلی سے منظور شدہ حکومت کاکمپنیز انکوائری بل 2016ء مسترد کردیا وہاں اپوزیشن نے چوہدری اعتزاز احسن کا تیار کردہ پانامہ انکوائری بل منظو کر کے قومی اسمبلی کو بھجوا دیا قومی اسمبلی کے مقابلے میں سینیٹ میں زیادہ بزنس نمٹایا گیا ۔ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی’’ غیر سنجیدگی ‘‘کی وجہ سے سانحہ کوئٹہ بارے میں سپریم کورٹ کے قائم کردہ کمیشن پر بحث نہ ہو سکی البتہ سینیٹ میں اس ایشو پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی عدم موجودگی میں بحث مکمل ہو گئی اگرچہ پیپلز پارٹی نے چوہدری نثار علی خان کی عدم موجودگی میں ’’تیر اندازی‘‘ کی تاہم قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق جو عام طور پر نرم گفتگو کرتے ہیں نے چوپہدری نثار علی خان کو ٹارگٹ بنانے پر قدرے درشت لہجے میں جواب دیا راجہ محمد ظفر الحق نے پورا ہفتہ اپوزیشن کے دبائو کا مقابلہ کرتے رہے راجہ محمد ظفر الحق کا شمار سینئر پارلیمنٹرین میں ہو تا ہے ان کو چوہدری تنویر ، مشاہد اللہ خان ، نزہت عامر جیسی ٹیم میسر ہے چوہدری تنویر تو پورے سیشن کے تما م اجلاسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے ہیں اور اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا بھر پور جواب دیتے ہیں مشاہد اللہ خان تو پیپلز پارٹی پر جوابی وار کرنے کے لئے ہر وقت تیار ہوتے ہیں جمعہ کو سینیٹ میں پی آئی اے کے اے ٹی او آر طیارے کی تباہی باز گشت سنی گئی سینیٹر ثمینہ عابد کے پی آئی اے کے اے ٹی آر طیارہ حادثے پر توجہ دلا نوٹس پیش کیا چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے اس حادثہ کا سخت نوٹس لیا اور کہا کہ’’ طیارہ حادثے میں 47 افراد کی جانیں چلی گئیں اور چیرمین پی آئی اے نے صرف استعفا دے کر اپنی جان چھڑالی لی کیا اس سے ذمہ داریاں ختم ہو جاتی ہیں۔چیرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے وفاقی وزرا کی عدم موجودگی پر شدید’’ ناراضی‘‘ کا اظہار کیا اور کہا کہ حویلیاں طیارہ حادثے میں 47 افراد کی جانیں چلی گئیں، اتنے بڑے سانحے پر بات کرنے کے لئے 35 میں سے کابینہ کا ایک بھی وزیر سینیٹ میں موجود نہیں،طیارہ حادثے کے بعد اے ٹی آر طیارے گرائونڈ کردیئے گئے اور چئیرمین پی آئی اے نے صرف استعفاٰ دے دیا، پی آئی اے کی فلائٹ سے قبل بکرے ذبح ہو رہے ہیں اور کوئی بھی بات کرنے کو تیار نہیںوفاقی وزرا کی عدم موجودگی پر متحدہ اپوزیشن نے سینیٹ سے واک آئوٹ کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ، سینیٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ سینیٹر ثمینہ عابد اور سحرکامران کی جانب سے طیارہ حادثے پر توجہ دلا نوٹس دیا گیا تھا تاہم ایوان میں حویلیاں حادثے پر بات کرنے کے لئے کوئی بھی وزیر موجود نہیں تھا جس پر مجبورا ہمیں واک آئوٹ کرنا پڑا۔چیئرمین سینیٹ نے پی آئی طیارہ حادثے پر توجہ دلائو نوٹس کا جواب موصول نہ ہونے پر سیکرٹری سول ایوی ایشن ڈویژن اور پی آئی اے کے متعلقہ ڈائریکٹر کو ایوان کا استحقاق مجروح کرنے کا نوٹس جاری کردیا۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہاکہ میں صبح سے وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں مگر میرا ان سے رابطہ نہیںہوسکا۔انہوں نے کہاکہ قبل ازیں سینیٹر مشاہد اللہ کی سربراہی میں پی آئی اے سپیشل کمیٹی میں بھی معلومات فراہم نہیں کی گئیںچیئرمین سینیٹ اس وقت پوری طرح فارم میں ہیں انہوں نے حکومت کی جانب سے 5ریگولیٹرز اتھارٹیز کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کے حوالے سے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر معاملے کو سینیٹ کمیٹی برائے تفویض کردہ قانون سازی(ڈیوولوشن ) کو بھجوا دیا۔وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے ایوان کو آگاہ کیا کہ حکومت کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹر ی اتھارٹی (نیپرا)،آئل اینڈ گیس ریگولیٹر ی اتھارٹی (اوگرا)،پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، پیپرا سمیت 5ریگولیٹری اتھارٹیز کو آئین اور رولز آف بزنس کے تحت متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کیا ہے۔وزارتوں کے ماتحت کرنے سے ریگولیٹرز اتھارٹیز کی خود مختاری متاثر نہیں ہوگی سینیٹ کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری کے جواب پر ایوان اس وقت قہقوں سے گونج اٹھا جب ایم کیو ایم کی سینیٹر خوش بخت شجاعت نے سوال کیا کہ درخت لگائے توجاتے ہیں انہیں سیدھارکھنے کیلئے بھی کوئی فارمولاہے،جس کے جواب میں طارق فضل چوہدی نے کہا کہ انسانوں اوردرختوں کوسیدھاکرنے کاایک ہی فارمولا’’ڈنڈا‘‘،ڈنڈا،ڈنڈوں کے علاوہ پنجروں کااستعمال بھی کیا جاتا ہے، سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران چراہ ڈیم کے لئے کوئی فنڈز مختص نہیں کئے گئے‘ پنجاب کی سمال ڈیم آرگنائزیشن منصوبہ کو مکمل کرے گی سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ پچھلے تین سال کے دوران آڑو کی برآمد میں کمی ہوئی ہے۔پچھلے دو سال میں 40 ہزار کلو گرام سے زائد کپاس کا غیر تصدیق شدہ اور جعلی بیج پکڑا گیا ہے سینٹ میں اسلام آباد میں صنوبر کے درختوں سے متعلق سوال موخر کردیا گیا۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر اعظم سواتی کا اس حوالے سے سوال بھی ایجنڈے میں شامل تھا لیکن جواب موصول نہ ہونے کی وجہ سے یہ موخر کردیا گیا۔ وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں توسیع کے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے‘ وزیراعظم نے ہسپتال کے لئے 18 سے 19 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوری دی ہے سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد کے عوام کی سہولت کے لئے اسلام آباد میں 40 ہزار سٹریٹس لائٹس نصب کی گئی ہیں‘ فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کی اساتذہ اور طالبات نے ایوان بالا کے اجلاس کی کارروائی دیکھی۔ صدر نشین سینیٹر محسن لغاری نے بتایا کہ فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کی فیکلٹی ارکان اور طالبات اس وقت گیلری میں موجود ہیں‘ جس پر ان کا خیر مقدم کیا گیا سینیٹ میں پاکستان کے قرضوں سے متعلق تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ نمٹا دیا گیا۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر شیری رحمان کی تحریک التواء بھی ایجنڈے میں شامل تھی لیکن محرک کی عدم موجودگی کی وجہ سے تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ نمٹا دیا گیا۔جلاس میں سینیٹ 2012ء کے قاعدہ 203 میں مجوزہ ترامیم کی منظوری دے دی سینیٹ نے اطلاعات تک رسائی کے حق بل 2016ء پر بھی غور کے لئے کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے تحریک پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔ کمیٹی میں سینیٹر مشاہد اللہ خان‘ محمد جاوید عباسی‘ نہال ہاشمی‘ پرویز رشید‘ سید مظفر حسین شاہ‘ ہدایت اللہ‘ مختار دھامرہ‘ فرحت اللہ بابر‘ روبینہ خالد‘ سید شبلی فراز‘ خوش بخت شجاعت اور الیاس بلور شامل ہوں گے۔