عمران نے اپنی کرپشن کا کیس خیبر بینک فراڈ ہائیکورٹ کو نہیں بھیجا : فضل الرحمن
کوہاٹ (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ انسانیت کے خلاف ہے۔ قیام امن کیلئے شرعی نظام ضروری ہے۔ ملک میں بے روزگاری اور ناانصافی عام ہے۔ کوہاٹ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا مدرسہ ہماری تہذیب اور ایمان کا محافظ ہے۔ عالمی سازشیں ہورہی ہیں۔ سازشوں سے دینی مدارس کا خاتمہ نہیں کیا جا سکتا۔ عام الیکشن کے بعد کچھ لوگ آئے کہا کہ تحریک انصاف سے صلح کر لوں میں نے کہا یہ ذاتی جنگ نہیں۔ جس بنیاد پر اختلاف کیا اس پر قائم ہوں۔ نظرئیے اور عقیدے پر کوئی مصالحت نہیں ہو سکتی۔ مجھے کہا گیا دو تین سال سے میری تقریریں نوٹ کی جا رہی ہیں۔ میں نے تسلیم کیا کہ عمران کو یہودی لابی کا ایجنٹ کہتا ہوں اور یہ جنگ تہذیبوں کی جنگ ہے ان کی طرف سے آنے والے تسلیم کرتے ہیں کہ میری باتیں ٹھیک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پی کے میں انہیں کیوں مسلط کیا کیونکہ یہاں مذہب کی جڑیں گہری ہیں۔ انہوں نے کہا مذہب کی گہری جڑیں اکھاڑنے کیلئے ان سے زیادہ موزوں لوگ ان کے پاس نہیں، آپ خود اندازہ لگائیں کہ کس ایجنڈے پر یہ لوگ آئے۔ کہا گیا پشتون بیلٹ میں مذہب کی جڑیں ختم کرنے کے لئے پی ٹی آئی سے بڑی جماعت کوئی نہیں۔ ان لوگوں سے ڈروں جن کی کوئی زبان نہیں۔ صبح کچھ کہتے ہیں شام کو کچھ۔ کہاں گئے ان کے دھاندلی کے الزامات۔ کہتے ہیں 35 پنکچرز والا بیان سیاسی تھا۔ حلقے کھولنے والا بیان کہاں گیا۔ عمران پہلے کہتے تھے شیخ رشید کو چپڑاسی نہ رکھوں اب کہتے ہیں وہ میری سوچ کے ساتھ ہیں۔ عمران نے بیان دیا اسمبلیوں سے مایوس ہو کر سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔ آئندہ الیکشن میں ذلت و رسوائی کے ساتھ پی ٹی آئی کو خیبر پی کے میں شکست دیں گے۔ عمران تضادات کا مجموعہ ہیں۔ جس کو کرپٹ کہہ کر گورنمنٹ سے نکالا اسی کو کمشن کی ذمہ داری دیدی۔ بین الاقوامی سروے والے کہتے ہیں خیبر پی کے کرپشن میں نمبر ون ہے۔ عمران کی جماعت کو خیبر پی کے پر مسلط کیا گیا۔ فضل الرحمن نے کہا عمران خان ایک دن آف شور کمپنیاں بنانے والوں کو چور کہتے ہیں پھر کہتے ہیں خود بھی ٹیکس بچانے کیلئے آف شور کمپنی بنائی۔ مولانا فضل الرحمن نے الزام لگایا کہ مدارس کو بدنام کرنے کے بین الاقوامی ایجنڈے پر کام ہورہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پی کے حکومت نے خیبر بنک سکینڈل پر تحقیقاتی کمشن کا سربراہ بھی اسے ہی بنایا جسے کرپٹ کہہ کر نکالا تھا یعنی دودھ کی رکھوالی کیلئے بلی کو بٹھا دیا گیا۔ عمران نے پہلے دھاندلی کا شور مچایا پھر مٹی پاﺅ پالیسی اپنالی۔ عمران خان نے اپنی کرپشن کے کیس خیبر بنک فراڈ کو ہائیکورٹ نہیں بھیجا، خیبر بنک سکینڈل پر صرف تحقیقاتی کمشن بنایا۔
فضل الرحمن