• news

نیب کی پلی بار گین فراڈ، کھربوں غبن کرنے والوں سے چند کوڑیاں وصول کی جاتی ہیں: شہباز شریف

لاہور(خبر نگار) وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت ای- گورننس کی جانب تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے بعد صوبے کی 144 تحصیلوں میں ای -ا سٹامپ پیپر کے نئے نظام کا بھی اجراء کر دیا گیا ہے، نیا نظام حکومت پنجاب کے کرپشن اور جعلسازی کے خاتمے کی جانب ایک اور انقلابی اقدام ہے۔ پنجاب بھر میں جوڈیشل اور نان جوڈیشل اسٹامپ پیپر کے اجراء کا 70 سالہ پرانا نظام ختم ہو گیا ہے۔ جعلسازی اور دھوکہ دہی کا خاتمہ ہو گا اور متعلقہ ڈیٹا تک رسائی میں آسانی ہو گی۔ پرانی تاریخوں میں سٹامپ پیپر کے اجراء کا خاتمہ ہو گا اور عوام کو اپنی جائیداد کی صحیح قیمت کے تعین میں حائل مشکلات دور ہوںگی۔ تعلیم، صحت اور پولیس کے نظام اور دیگر شعبوں میں بھی جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ہسپتالوں میں جدید انفارمیشن سسٹم لا رہے ہیں جس سے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل سٹاف کی حاضری یقینی ہو گی اور ادویات کی خوردبرد کا خاتمہ ہو گا۔ شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار ارفع کریم سافٹ ویئرٹیکنالوجی پارک میں ای- اسٹامپ پیپر کے اجراء کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس نئے نظام کے تحت عوام کو تین دن کی بجائے صرف پندرہ منٹ میں اسٹامپ پیپر کا حصول ممکن بنا دیا گیا ہے اور عوام کو اب مختلف دفاتر اور بنکوں کے چکر نہیں کاٹنے پڑیں گے۔ ہسپتالوں میں غار کے زمانے کا حاضری کا نظام چل رہا ہے جس پر تو ہسپتال مینجمنٹ کو کوئی اعتراض نہیں لیکن وہ جدید نظام کی مخالفت کر رہے ہیں۔ پنجاب حکومت ہسپتالوں میں جدید انفارمیشن سسٹم متعارف کرا رہی ہے - میری درخواست ہے کہ ہسپتالوں کی مینجمنٹ، سرجنز، ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل، وائی ڈی اے اس جدید نظام کو قبول کریں۔ ذمہ دار میڈیا تو اپنی ذمہ داریاں بھرپور انداز سے نبھا رہا ہے لیکن چند مٹھی بھر بلیک میلر پاکستان کی غلط تصویر پیش کر رہے ہیں۔ نیب کی پلی بارگین فراڈ ہے اور ڈکٹیٹر مشرف نے جمہوریت پر شب خون مارا اور اقتدار پر قبضہ کیا۔ پلی بارگین اسی کا دیا ہوا نظام تھا اسی لئے اس کے بارے میں بات نہیں کی جاتی۔ بیک ڈور سے غلط عمل کو جائز قرار دینا کسی صورت مناسب نہیں۔ مہذب معاشروں میں پلی بارگین موجود ہے تا ہم وہاں کرپشن کرنے والوں کو سزا ملتی ہے اور جیلوں میں بھی جانا پڑتا ہے۔ پلی بارگین کے ذریعے اربوں کھربوںکے غبن کرنے والوں سے چند کوڑیاں وصول کی جاتی ہیں اور اس حوالے سے بلوچستان کیس کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے۔ پلی بارگین کے اس نظام کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے۔کرپشن کے خلاف بند باندھنا قوم کی بڑی خدمت ہے اور ہمیں ملکر ایسے اقدامات کرنا ہیں جس سے ملک سے کرپشن کا مکمل خاتمہ ہو۔ ہمیں اس فرسودہ نظام کو ختم کرنا ہے جس سے امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہو رہا ہے۔ اگر پاکستان میں مثبت انقلاب نہیں آتا توخدا نخواستہ خونی انقلاب خود بخود ہمارے دروازے پر دستک دے گا۔ امیر اور غریب کے درمیان خلیج بڑھتی رہے، ایسا نہیں ہو گا۔ بدقسمتی سے آج بھی تھانوں اور کچہریوں میں انصاف بکتا ہے۔ ترقی کے مینار جتنے بھی چاہیں کھڑے کر لیں جب تک انصاف کی فراہمی یقینی نہیں بنائی جاتی تو یہ بے سود ہیں۔ شہباز شریف سے ایف ڈبلیو او کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے ملاقات کی جس میں ایف ڈبلیو او کے تعاون سے صوبہ پنجاب میں جاری ترقیاتی منصوبوں خصوصاً لاہور رنگ روڈ کے سدرن لوپ کی تعمیر کے منصوبے پر پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شہباز شریف نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کے سسر خواجہ محمد اشرف کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن