• news

سپیکر نے عمران‘ جہانگیر ترین کیخلاف ریفرنس کن شواہد پر بھجوائے : چیف الیکشن کمشنر

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + دی نیشن رپورٹ) الیکشن کمشن میں عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف نااہلی ریفرنس کی سماعت آج تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ 4 رکنی بنچ نے سماعت کی۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن)کے رہنما طلال چوہدری کے وکیل اکرم شیخ نے بنچ کے سامنے موقف اختیار کیا کہ عمران کا جواب رام کہانی ہے، شواہد ریکارڈ ہونے سے تمام معاملات سامنے آجائیں گے، عمران اور جہانگیر ترین کے خلاف کیسز یکجا کئے جائیں، اگر دائرہ اختیار چیلنج ہوا تو بھی عدالت میں چیلنج کریں گے کیس انتہائی اہمیت کا حامل ہے اسلئے معاملات کو دائرہ کار میں لائے بغیر کارروائی آگے نہیں بڑھائی جا سکتی۔جسٹس ریٹائرڈ رضا محمد خان نے کہا کہ معاملات کو دائرہ کار میں لانے کا معاملہ آپ نے اٹھایا، اگر پہلے کبھی ایسا ہوا تو مجھے یاد نہیں جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ کمشنپہلے بھی 2 مرتبہ ایشوز فریم کرنے کا کہہ چکا ہے، الیکشن کمشن صرف جواب لے کردلائل سن سکتا ہے اور نہ ہی فیصلہ محفوظ کر سکتا ہے، سپریم کورٹ متعدد فیصلوں میں کہہ چکی ہے کہ الیکشن کمشن معاملات کو دائرہ کار میں لائے۔عمران کے وکیل نعیم بخاری نے کہاکہ عمران اور جہانگیر ترین کے خلاف ریفرنس سپیکر نے دائر کیا اس کا کسی رکن اسمبلی سے کوئی تعلق نہیں، الیکشن کمشن ٹریبونل ہے نہ ہی ریٹرننگ افسر جب کہ الیکشن کے بعد کمشن کا دائرہ اختیار محدود ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر کو شکایت کرنے والے کمشن میں ریفرنس کا دفاع نہیں کر سکتے، ریفرنس کا دفاع سپیکر کو خود کرنا چاہیئے۔نعیم بخاری نے کہا کہ الیکشن سے پہلے کے اقدامات کو کاغذات نامزدگی کے وقت اٹھایا جا سکتا ہے جب کہ کمشن میں صرف الیکشن کے بعد کیے گئے اقدامات پر اہلیت کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ بنی گالا اراضی 2003ءمیں خریدی گئی لیکن انتخابات کے وقت اراضی کا معاملہ نہیں اٹھایا گیا۔ اکرم شیخ نے کہا کہ میں نے جہانگیر ترین ریفرنس دوبارہ سننے کی درخواست کی ہے جب کہ اثاثے چھپانے کا معاملہ الیکشن کے بعد بھی اٹھایا جاسکتا ہے، عمران نے اپریل 2014ءمیں گرینڈ حیات بلڈنگ میں فلیٹ خریدا لیکن 2014 ءکے اثاثوں میں فلیٹ کا ذکر نہیں کیا گیا، فلیٹ کا ذکر 2015ءکے اثاثوں میں کیا گیا، عمران خان کی آف شور کمپنی نیازی سروسز 2015ءتک چلتی رہی لیکن اپنے گوشواروں میں عمران خان نے اس کا ذکر بھی نہیں کیا۔چیف الیکشن کمشنر نے اکرم شیخ سے پوچھا کہ سپیکر نے کن شواہد کو مد نظر رکھتے ہوئے ریفرنس الیکشن کمشن کو بھجوایا۔ اکرم شیخ نے کہا کہ سپیکر نے قانون کے مطابق ریفرنس کمشن کو بھیجا ہے، اگر وہ ریفرنس نہ بھیجتے تو قانون کی خلاف ورزی ہوتی۔ الیکشن کمشن نے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ریفرنس قابلِ سماعت بنانے کے لیے مزید دلائل دینے ہیں تو ہم سننے کو تیار ہیں لیکن درخواست دینے سے بات نہیں بنتی، ایشو اسی وقت فریم کریں گے جب ریفرنس قابل سماعت ہو گا، کمشن نے اکرم شیخ کو ریفرنس کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت آج (منگل) تک کیلئے ملتوی کردی۔نعیم بخاری نے الیکشن کمشن کی اہلیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بنی گالہ کی اراضی 2003ءمیں خریدی گئی تھی اور انتخابات سے قبل کے معاملات کاغذات نامزدگی کے وقت اٹھائے جاسکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان پر الزامات درست مان بھی لئے جائیں تو بھی الیکشن کمشن کو اس معاملے کی سماعت کا اختیار نہیں۔الیکشن کمشن میں عمران خان کے خلاف نااہلی ریفرنس کی سماعت میں چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہمارے پاس دو مو¿قف ہیں، پہلا یہ کہ معاملہ سیشن جج کوبھیجیں کہ وہ ٹرائل کریں اور ان کی رپورٹ پر الیکشن کمشن فیصلہ کرے اور دوسرا یہ کہ الیکشن کمشن خود صادق اور امین کا فیصلہ کرے۔ اپنے دلائل کے دوران حکومتی وکیل اکرم شیخ نے جہانگیر ترین نااہلی کیس کا محفوظ فیصلہ سنانے کی درخواست کی جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہونے پر فیصلہ کیا گیا ہے۔ اکرم شیخ نے الیکشن کمشن کے سامنے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی کرنے اور غلط ڈکلیئریشن جمع کرانے پر الیکشن کمشن عمران خان اور جہانگیر ترین کو نااہل قرار دے سکتا ہے۔ اکرم شیخ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کے کیسوں کو یکجا کرنے کی بھی درخواست کی اور مزید دلائل دینے کیلئے عدالت سے وقت مانگا جس پر سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔
ریفرنس الیکشن کمشن

ای پیپر-دی نیشن