ملک چھوڑنے کیلئے راحیل شریف سے کبھی مدد کی درخواست نہیں کی : مشرف
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ انہوں نے بیرون ملک جانے کے لیے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے کبھی مدد کی درخواست نہیں کی۔ انہوں نے یہ بات نجی چینل کے پروگرام میں کہی۔ راحیل شریف نے مجھ سے کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی میں نے ان سے کوئی درخواست کی جبکہ چند روز قبل نجی چینل سے انکی بات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ مقامی سیاست میں فوجی اثر و رسوخ کے حوالے سے سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں تمام ادارے مل کر کام کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے بیان کا حوالے دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی واپسی کے حوالے سے ابھی کوئی وقت نہیں دے سکتے اور نہ ہی عدالتی حکم میں ان کی وطن واپسی سے متعلق کوئی حکم موجود ہے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ 2008 میں جس وقت انہوں نے صدارت کا عہدہ چھوڑا اس وقت بیرونی قرضوں کا حجم 36 ارب ڈالر تھا، جو اب بڑھ کر 75 اڑب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم گزشتہ آٹھ سال سے سالانہ 5 ارب ڈالر خرچ کرتے ہیں، لیکن یہ رقم جاتی کہاں ہے؟ یہ رقم حکمرانوں کی جیبوں میں جاتی ہے۔ سابق صدر نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ پلی بارگین کا آغاز میرے ہی دور میں ہوا کیونکہ اس وقت قومی خزانے میں 50 کروڑ ڈالر بھی نہیں تھے، لیکن پلی بارگین کا استعمال عقل کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں کسی کو سزا نہیں ملتی، لیکن پلی بارگین سے کم از کم قومی خزانے میں کچھ رقم آجاتی ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کے نئے چیئرمین کے حوالے سے سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’نیب کے نئے چیئرمین کو نہ ہی حکومت اور نہ ہی اپوزیشن سے ہونا چاہیے۔