رواں سال کے آخری 6 ماہ میں چھ لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی وطن واپسی
اسلام آباد (سہیل ناصر) رواں سال کے آخری چھ ماہ کے دوران چھ لاکھ سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس جا چکے ہیں۔ واپس جانے والوں میں وہ افغان باشندے بھی شامل ہیں جو پاکستان میں پیدا ہوئے تھے۔ دارالحکومت کے سفارتی ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کا ہائی کمشن برائے مہاجرین واپسی کے اس عمل کی نگرانی کر رہا ہے جس نے اسے بہت حوصلہ افزاءقرار دیا ہے۔ واپس جانے والوں میں تین لاکھ ستر ہزار رجسٹرڈ اور اور دو لاکھ چوالیس ہزار غیر رجسٹرڈ مہاجرین شامل ہیں۔ یہ تمام مہاجریں صوبہ خیبر پختونخوا میں مقیم تھے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں چار دہائیوں سے، تیس لاکھ سے زائد افغان مہاجریں مقیم رہے ہیں جنہیں واپس بھجوانے کی اکثر کوششیں ناکام ثابت ہو ئیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین، حکومت پاکستان اور عالمی امدادی اداروں کی مدد سے یہ کوششیں کی جاتی رہیں لیکن محدود تعداد میں واپس جانے والے مہاجرین پھر پاکستان لوٹ آتے تھے جس کے باعث واپسی کا حقیقی عمل کبھی شروع نہیں ہو سکا۔ سابق افغان صدر حامد کرزئی نے بھی مہاجرین کی وطن واپسی کا نیم دلانہ خیر مقدم کیا لیکن افغان صدر اشرف غنی کی حکومت نے مہاجرین کی واپسی کی حکمت عملی کو داخلی سیاسی مقاصد کیلئے بروئے کار لاتے ہوئے مہاجرین کو واپسی کی ترغیب دینے کیلئے ایک بھرپور مہم چلائی اور کہا کہ مہاجرین کی واطن واپسی ان کی حکومت پر عوام کے اعتماد کی دلیل ہے۔ ایک سرکاری ذریعہ کے مطابق افغان مہاجرین کی بڑی تعداد میں واپسی خوش آئند ہے لیکن پچیس لاکھ مہاجرین میں سے محض چھ لاکھ کی واپسی سے پاکستان کے وسائل پر پڑنے والے بے تحاشا بوجھ میں کوئی کمی رونما نہیں ہو گی۔ اگر مہاجرین کی اسی رفتار سے اگلے برس بھی واپسی جاری رہے تب پاکستان اس کا محتاط خیر مقدم کرے گا۔ رجسٹرڈ مہاجرین پاکستان میں مقیم رہیں یا واپس جائیں، اس کا اتنا فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ان کا مکمل ریکارڈ حکومت کے پاس موجود ہے ۔ اصل مسلہ غیر رجسٹرڈ مہاجرین کا ہے جن کی رجسٹریشن یا واپسی کیلئے جب بھی حکومت دباﺅ ڈالتی ہے تو اسے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔
افغان مہاجرین واپسی