• news
  • image

معلم کامل (۵)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ، حجة الوداع میں اونٹنی پر سوار ہوکر طواف فرمایا ۔ آپ حجرا سود کو اپنی خم دار چھڑی سے چھوتے تھے۔ آپ نے ایسا اس لیے کیا کہ لوگ آپ کی زیارت کرسکیں، آپ لوگوں کو نظرآئیں اوروہ آپ سے سوال کرسکیں کیونکہ لوگوں نے آپ پر ہجوم کررکھا تھا۔(صحیح مسلم)حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا ۔ اس حال میں کہ دورانِ نمازمیں نے اپنا بایاں ہاتھ دائیں ہاتھ کے اوپر رکھا ہواتھا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے دائیں ہاتھ کو پکڑااوراسے بائیں ہاتھ کے اوپر رکھ دیا۔(سنن نسائی) حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :نجران سے ایک شخص حضور علیہ الصلوٰة والسلام کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا ۔ اس نے سونے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے روگردانی فرمائی اورفرمایا: تم میرے پاس اس حال میں آئے ہو کہ تمہارے ہاتھ میں آگ کا انگارہ ہے۔ (سنن نسائی) حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ،انصار کے دوقبائل کے درمیان کچھ تکرار ہوگئی حتیٰ کہ انہوںنے ایک دوسرے پر پتھر پھینکے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُن کی طرف تشریف لے گئے۔ نما زکا وقت ہوا تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان کہی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظارکیاگیالیکن آپ کسی وجہ سے نہ پہنچے۔ (حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے)اقامت کہی۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ (امامت کے لیے)آگے بڑھے۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔لوگوں نے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو وہ تالیاں بجانے لگے ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز میں کسی طرف توجہ نہیں کیا کرتے تھے۔ جب آپ نے لوگوں کو تالیاں بجاتے سنا تو متوجہ ہوئے اوردیکھا کہ حضورعلیہ الصلوٰة والسلام (تشریف لے آئے)ہیں۔ انہوںنے پیچھے ہٹنے کاارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ اپنی جگہ پر قائم رہو۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ بلند کیے اورالٹے پاﺅں چلنے لگے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اورنماز پڑھائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ابوبکر ! تمہیں اپنی جگہ پر قائم رہنے سے کس چیز نے منع کیا تھا؟ انہوںنے عرض کی: یہ نہیں ہوسکتا کہ اللہ تعالیٰ ابوقحافہ کے بیٹے کو اپنے نبی کے آگے کھڑا ہوا دیکھے ۔ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا: تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ نماز میں کوئی مسئلہ درپیش آجائے تو تالیاں بجانے لگتے ہو۔ یہ کام تو عورتوںکا ہے۔ جس کو نماز میں کوئی مسئلہ درپیش ہو وہ ”سبحان اللہ “کہاکرے۔(سنن نسائی)

epaper

ای پیپر-دی نیشن