سانحہ صفورا بین کیس: آرمی چیف نے99 افراد کے قتل میں ملوث8 دہشت گردوں کو سزائے موت کی توثیق کر دی
راولپنڈی (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں)آرمی چیف نے 8 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت جبکہ تین کی عمر قید کی سزا کی توثیق کردی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد صفورا گوٹھ حملے میں سماجی کارکن سبین محمود کے قتل، چینی انجینئر اور سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھے۔ دہشت گردوں میں حافظ محمد عمر عرف جواد، علی رحمان عرف پنو ، عبدالسلام عرف طیب، خرم شفیق عرف عبداللہ، تحریک طالبان سوات کے ترجمان مسلم خان، محمد یوسف سیف اللہ، بلال محمود کی سزائے موت جبکہ سرتاج علی ، محمود خان اور فضل غفور کی عمرقید کی توثیق کی گئی۔ ان دہشت گردوں کی کارروائیوں میں 90 اہلکار شہید اور 99 زخمی ہوئے۔ ان دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں نے سزا دی تھی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ دہشت گرد عام شہریوں کے قتل، سکیورٹی اداروں کے جوانوں کو ذبح کرنے اور مسلح افواج کے اہلکاروں کی ہلاکتوں میں ملوث تھے‘ دہشت گردوں میں اسماعیلی کمیونٹی پر کراچی میں صفورا چورنگی پر دہشت گردی کے حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے دہشت گرد بھی شامل ہیں۔ اس حملے میں 45 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گردوں میں سوشل ورکر سبین محمود کے قاتل اور چین کے انجینئرز اور عام شہریوں کو تاوان کیلئے اغوا کرنے والے دہشت گرد شامل ہیں۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں 99 افراد زخمی ہوئے۔ دہشت گردوں کے قبضے سے بارودی مواد بھی برآمد ہوا۔ ان مجرموں کے خلاف ملٹری کورٹس میں مقدمات چلائے گئے جن میں سے 3 افراد کو قید کی سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔ جن 8 افراد کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ہے۔ ان میں شامل حافظ محمد عمر عرف جواد ولد افضل احمد، علی رحمان عرف پنو ولد آصف الرحمن، عبدالسلام عرف طیب عرف رضوان عظیم ولد محمد نذر الاسلام اور خرم شفیق عرف عبداللہ منصور ولد محمد شفیق کالعدم تنظیم کے ممبر تھے اور کراچی میں صفورا چونگی پر اسماعیلی برادری کی بس پر حملے میں ملوث تھے۔ اس حملے میں 43 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہوئے تھے۔ انہوں نے سماجی ورکر سبین محمود کو بھی قتل کیا اور اپنے جرائم کو عدالت کے سامنے تسلیم کیا۔ اسی طرح سے مسلم خان ولد عبدالرشید کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان تھے اور معصوم شہریوں کے قتل سمیت مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں 31 افراد جن میں پولیس انسپکٹر شیر علی بھی شامل ہے جاں بحق ہوئے اور 69 افراد زخمی ہوئے۔ وہ کیپٹن نجم شیراز راجہ، کیپٹن جنید خان، نائیک رشید رسول اور لانس نائیک شکیل احمد کو ذبح کرنے میں بھی ملوث تھا۔ اس کے علاوہ اس نے دو چینی انجینئرز کو اغواء کیا اور ایک مقامی شخص کو بھی تاوان کے لئے اغواء کیا۔ مسلم خان نے اپنے جرائم کا عدالت کے سامنے اعتراف کیا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی۔ محمد یوسف ولد خالد خان کالعدم تنظیم کارکن تھا اور مسلح افواج سمیت امن وامان قائم کرنے والے اہلکاروں پر حملے میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں 4 اہلکار جن میں سپاہی راج ولی بھی شامل ہے شہید جبکہ 19 افراد زخمی ہوئے۔ مجرم نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی۔ سیف اللہ ولد نصیب حسین بھی کالعدم تنظیم کا رکن اور وہ عام شہریوں اور سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو شہید کرنے میں ملوث تھا۔ ان حملوں میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر فرید خان اور پولیس کا ایک کانسٹیبل شہید ہوئے اور متعدد زخمی ہوئے۔ اس سے بارودی مواد بھی برآمد ہوا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی۔ بلال محمود ولد قاری محمود الحسن کالعدم تنظیم کا ممبر تھا اور سکیورٹی اداروں پر حملوں میں ملوث تھا ان حملوں کے نتیجے میں دو پولیس کانسٹیبل شہید ہوئے اور 4 زخمی ہوئے۔ مجرم نے عدالت اور مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم کیا جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی۔