آہ! سید انور قدوائی
مکرمی! معروف بزرگ و بیباک صحافی جناب سید انور قدوائی کی اچانک وفات کے بارے جان کر سخت دلی افسوس ہوا۔ ان کی رحلت کا یقین ہی نہیں ہو رہا تھا کیونکہ وہ تادم آخر ہشاش بشاش تھے راقم الحروف کی جناب سید انور قدوائی کے ساتھ روزنامہ نوائے وقت کے دور سے شناسائی تھی جبکہ موصوف وہاں چیف رپورٹر تھے اور بندہ ناچیز انجمن طلبہ اسلام (پاکستان) صوبہ پنجاب کا صوبائی سیکرٹری نشرواشاعت ہونے کے ناطے ATI کی تقریبات کی رپورٹس اور اخباری بیانات وغیرہ صوبائی آفس لاہور سے انہیں پہنچایا کرتا تھا اور وہ کمال شفقت سے انہیں نمایاں طور پر شائع کرتے نوائے وقت سے جانے کے بعد بھی اُن کے ساتھ رابطہ برقرار رہا مرحوم جس محفل اور تقریب میں بیٹھتے اُسے اپنے منفرد اندازِ گفتگو سے زعفران زار بنا دیتے۔
دنیا کے اے مسافر منزل تیری قبر ہے طے کر رہا ہے جو تُو دو دن کا وہ سفر ہے
کے مصداق ہر ذی روح کو اس دارِ فانی سے دارلبقاء کی طرف کوچ کرنا ہے۔ جناب سید انور قدوائی بھی 75 برس کی عمر میں ہم سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جدا ہو گئے ہیں۔ اُن کی باتیں ہمیشہ اُن کے چاہنے والوں کو تڑپاتی رہیں گی۔ دعا ہے اللہ رب العزت مرحوم سید انور قدوائی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ و ارفع مقام عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبرِجمیل کی توفیق بخشے۔ (آمین) (ابوسعدیہ سید جاوید علی شاہ امامی )