امریکہ نے 35 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا، تعلقات بحالی متاثر ہو گی: ماسکو
واشنگٹن (رائٹرز+ آن لائن+ نمائندہ خصوصی) روس میں امریکی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے الزام میں امریکہ نے 35روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے۔ نیو یارک اور میری لینڈ میں روس کے 2کمپائونڈ بھی بند کر دیئے گئے ہیں۔ دریں اثناء اوباما نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی رپورٹ آئندہ دنوں میں کانگرس میں پیش کریں گے۔ اوباما نے امریکی صدارتی الیکشن میں مداخلت کے الزام میں 9روسی افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ روس کے خلاف ایکشن ضروری اور مناسب ہے۔ اس سلسلے میں اوباما نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے ہیں۔ دریں اثناء روسی وزارت خارجہ نے جواب میں کہا ہے کہ پابندیوں سے تعلقات کی بحالی متاثر ہوگی۔ ٹرمپ روس سے قریبی تعلقات کے خواہاں ہیں جبکہ امریکی ایوان بالا میں ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر لنڈسے گراہم کا کہنا ہے کہ سینٹ کے 100 میں سے 99 ارکان نو منتخب امریکی صدر کے روس سے متعلق بیان کے مخالف ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں لنڈسے گراہم کا کہنا تھا کہ سینٹ کے تمام ارکان ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے صدارتی انتخابات میں روس کی عدم مداخلت کے حوالے سے دیئے جانے والے بیان سے متفق نہیں ہیں۔لنڈسے گراہم کا مزید کہنا تھا وہ سینیٹر جان مکین کے ساتھ سینٹ میں اس معاملے پر بحث کریں گے اور ہم مشترکہ طور پر روسی صدرپیوٹن اور ان کے قریبی ساتھیوں کے خلاف صدارتی انتخابات میں مداخلت کرنے پر پابندیوں کے حوالے سے قرارداد پیش کریں گے۔ روسی حکام پر یہ پابندیاں صرف امریکہ میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہوں گی۔ جان مکین اور لنڈسے گراہم نے روس پر پابندیاں مزید سخت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا امریکی الیکشن میں مداخلت پر روس کو کڑا جواب دینا چاہیے۔ انہوں نے پیوٹن کو ٹھگ اور قاتل قرار دیا ہے۔