• news

پشاور :نیشنل ایکشن پلان کے قانون میں ترمیم حکومتی ناکامی، فوجی عدالتیں کورٹ سسٹم پر عدم اعتماد ہے: فضل الرحمن

پشاور (نوائے وقت نیوز +این این آئی + آن لائن) جمعیت علمائے اسلام ( ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کا قیام سول عدالتوں کی توہین ہے، ان کی مدت بڑھانا قبول نہیں۔ ججز کو سکیورٹی کا مسئلہ ہے تو پاک فوج کی سکیورٹی دی جائے،وزیر اعظم نواز شریف سے معمول کے مطا بق ملا قات ہو ئی،آصف زرداری کی پاکستان واپسی خوش آئند ہے، انہوں نے اس وقت پارلیمنٹ میں آنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جبکہ پارلیمنٹ کی مدت میں صرف ایک سال ہی رہ گیا ہے جس کا مطلب یہی ہے ان کے قائد حزب اختلاف پیپلز پارٹی کو متبادل قوت کے طور پر سامنے لانے میں ناکام رہے ہیں۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔ جب تک اس منصوبے پر سنجیدہ تحفظات تھے، ہم نے ساتھ دیا لیکن غیر سنجیدہ تحفظات کا حصہ نہیں بن سکتے۔ فاٹا کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہیں، فیصلے کا اختیار فاٹا کے عوام کو دیا جائے اور حکومت اس حوالے سے جلدی نہ کرے۔ انہوں نے کہا جے یو آئی پر آج تک کرپشن کا کوئی کیس نہیں بنا۔ بارہا سکینڈل کھڑے کئے گئے لیکن وہ دو چار دن چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنے کے مترادف ثابت ہوئے۔سابق چیف سیکرٹری کی پی ٹی آئی کی حکومت کے بارے میں تحر یر کو منظر عام پر لایا جائے۔ انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ایک دن خان صاحب کہتے ہیں پار لیمنٹ نہیں جا ئیں گے دوسرے دن پھر کہتے ہیں سپر یم کو رٹ نہیں جا ئیں گئے ان کی سیاست سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا فوجی عدالتوں کو توسیع دینا مصلحت نہیں ہو گی۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق فضل الرحمن نے کہا وزیراعظم نے مفاہمت کا کوئی ٹاسک نہیں دیا، آصف زرداری کا پارلیمنٹ میں آنا سمجھ سے بالاتر ہے، پیپلز پارٹی سیاسی نشیب و فراز کا شکار ہے، فوجی عدالتیں عدالتی نظام پر عدم اعتماد ہے۔ نیشنل ایکشن پلان میں ترمیم کی تجویز آرہی ہے۔ فوجی عدالتوں کا قیام سول عدالتوں کی توہین ہے۔ فوجی عدالتوں کا قیام عدالتی نظام پر عدم اعتماد کے مترادف ہے۔ ہمیں فوجی عدالتیں قائم کرنے کی بجائے سول ججز کو درپیش خطرات پر سوچنا چاہئے۔ نیشنل ایکشن پلان کے قانون میں ترمیم کی باتیں ہو رہی ہیں تاہم قانون میں ترمیم حکومت کی ناکامی تصور کی جائے گی۔ ہم ترقی کیلئے سنجیدہ ہیں اور کرپشن سے پاک قیادت چاہئے تو جمعیت علماء اسلام کے علاوہ عوام کے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہے۔ آن لائن کے مطابق انہوں نے کہا وزیراعظم نواز شریف نے سابق صدر آصف علی زرداری کو راضی کرنے کا ٹاسک نہیں دیا ہے۔ آصف علی زرداری سے ملاقات معمول کے مطابق کی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف فاٹا سے متعلق ہمارے تحفظات کا نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا نیشنل ایکشن پلان میں توسیع کی باتیں ہو رہی ہیں اور دو سال کے لئے نافذ قانون کو مستقل کرنے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ یہ امتیازی قانون ہے اس قانون کے ذریعے مخصوص فرقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فوجی عدالتوں کا قیام سول عدالتی نظام پر عدم اعتماد اور اسکی توہین کے مترادف ہے۔اس قانون میں توسیع حکومت کی ناکامی تصور کی جائے گی۔فوجی عدالتوں کے قیام کے بجائے سول عدالتوں کے ججوں اور لاحق خطرات کے لیے اقدامات کئے جانے چاہئیں، ہمیں فاضل ججوں کو پاک فوج کی سکیورٹی دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ اور عدلیہ سے مایوس لوگوں کی سیاست کی کچھ سمجھ نہیں آ رہی، تحریک انصاف کے پی کے میں ناکام ہو چکی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن