• news

پولیس ڈی سی ‘اے سی جوابدہ نہیں ہوگی :پنجاب کابینہ نے ڈپٹی کمشنر نظام بحال کرنے کی منظوری دیدی

لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف کی زیرصدارت گزشتہ روزپنجاب کابینہ کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈرگ ایکٹ 1976ء اینڈ ڈریپ 2012ء میں ترامیم کی منظوری دی گئی۔پنجاب کابینہ نے اتفاق رائے سے صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ 2016ء اور پنجاب سول ایڈمنسٹریشن آرڈیننس 2016ء کی بھی منظوری دی۔ اجلاس میں کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ کی میٹنگز کے منٹس کی توثیق کی گئی۔ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں بلدیاتی نظام پرسوں 2 جنوری 2017ء سے نافذالعمل ہوگا اور بلدیاتی حکومتیں پرسوں 2جنوری 2017ء کو معرض وجود میں آجائیں گی۔ پنجاب کابینہ کے اجلاس میں ڈرگ ایکٹ میں ترامیم کے تحت جعلی و غیر معیاری ادویات کے مکروہ کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف سزائیں اور جرمانے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت اس کالے کاروبار میں ملوث افراد کی جائیدادیں بھی ضبط ہوں گی۔ سول ایڈمنسٹریشن ایکٹ 2016ء کے تحت نئے نظام میں ڈی سی اوآفس کی جگہ ڈپٹی کمشنر آفس کام کرے گا۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی اداروں کا کردار نچلی سطح پر عوام کے مسائل کے حل کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور بلدیاتی حکومتوں کے فعال ہونے سے عوام کو سروس ڈلیوری بہتر ہوگی اور ان کے مسائل مقامی سطح پر حل ہونے میں مدد ملے گی۔ انہو ںنے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی حکومتیں 2 جنوری 2017ء سے فعال کی جا رہی ہیںجس کے بارے میں پنجاب کابینہ نے آج اتفاق رائے سے فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بھی بنائیں گے اور انہیں مالیاتی خودمختاری بھی دیں گے۔اختیار اور ذمہ داری کے ساتھ جوابدہی بھی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ 2016ء کے تحت بلدیاتی حکومتوںکو دیئے جانے والے وسائل میں خاطرخواہ اضافہ کیا گیا ہے۔ صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ 2016ء کے تحت بلدیاتی حکومتوں کو 391 ارب روپے ملیں گے جبکہ گزشتہ برس اس ضمن میں 274 ارب روپے دیئے گئے تھے۔ اس طرح گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں مالی برس ملنے والے فنڈز میں 44 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ ترقیاتی فنڈ کسی اور مد میں استعمال کرنے پر پابندی ہوگی اور یہ فنڈز صرف ترقیاتی مد میں ہی استعمال ہوں گے۔ جنوبی پنجاب اور پسماندہ اضلاع کی بلدیاتی حکومتوں کو پہلے سے زیادہ وسائل ملیں گے جبکہ شہری اور دیہی یونین کونسلوں کو یکساں فنڈز دیئے جائیں گے۔ اس طرح شہری اور دیہی یونین کونسلوں میں فنڈز کی تقسیم کے حوالے سے تفریق ختم کردی گئی ہے اور اس اقدام سے دیہی یونین کونسلوں کو بھی شہری یونین کونسلوں کے برابر فنڈز ملیں گے۔ صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ 2016 کے تحت وسائل کی تقسیم کا انتہائی منصفانہ، شفاف اور جامع فارمولہ مرتب کیا گیا ہے جبکہ جو بلدیاتی حکومتیں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گی انہیں اضافی فنڈز بھی دیئے جائیں گے جبکہ فنڈز کے استعمال کے حوالے سے باقاعدہ آڈٹ کا میکانزم بھی تیار کر لیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ 2016 کا فارمولہ مرتب کرنے پر صوبائی وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا، سیکرٹری خزانہ اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ نئے نظام میں ضلع کی سطح پر امن و امان کی صورتحال اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے میئرز، چیئرمین ضلع کونسلز، ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی او ز ذمہ دار ہوں گے جبکہ اس حوالے سے ڈویژنل، ضلعی اور تحصیل کی سطح پر کوآرڈینیشن کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیں گی۔ صوبے میں سیفٹی کمیشن اور پولیس کمپلینٹ اتھارٹیز قائم کی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ نے نئے نظام کی تیاری کے حوالے سے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ ،سیکرٹری قانون، سیکرٹری پراسکیوشن اور دیگر حکام کی کارکردگی کی تعریف کی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ جعلی اورغیر معیاری ادویات تیار اور فروخت کرنے والے انسانیت کے قاتل ہیں اور انہیں سخت سے سخت سزا ملنی ضروری ہے تاکہ ان کی نسلیں بھی ایسے گھناؤنے کاروبار سے ہمیشہ کیلئے توبہ کرلیںاور آج پنجاب کابینہ کے اجلاس نے اتفاق رائے سے ڈرگ ایکٹ 1976 اینڈ ڈریپ 2012 میں ترامیم کی منظوری دی ہے جس کے تحت جعلی و غیر معیاری ادویات کے مکروہ کاروبارمیں ملوث افراد کوسخت سزائیں ملیں گی اوربھاری جرمانے ہوں گے اورجعلی وغیر معیاری ادویات کے مافیا کوجڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ انہوںنے کہا کہ جعلی وغیر معیاری ادویات کی تیاری و فروخت ایک سنگین جرم ہے اورہم نے اس جرم کو نہ صرف روکنا ہے بلکہ ایسا کالا دھندا کرنے والوں کو نشان عبرت بنانا ہے ۔جعلی و غیر معیاری ادویات کے کاروبار کے موثر خاتمے کیلئے صوبائی ڈرگ مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی۔ انہوںنے کہا کہ معیاری ادویات عوام کا حق ہے اوریہ حق انہیں ہر صورت دیںگے اوراس مقصد کیلئے پنجاب حکومت مختلف شہروں میں سٹیٹ آف دی آرٹ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبز کا قیام عمل میں لارہی ہے۔ جعلی ادویات کی تیاری و فروخت سے متعلق غلط اطلاع دینے والے کیخلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ اجلاس میںتلورکوپنجاب وائلڈ لائف پروٹیکشن، پریزرویشن، نزرویشن اینڈ مینجمنٹ ترمیمی ایکٹ 2007ء کے شیڈولIIIسے نکال کر شیڈولIمیںمنتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔پنجاب کابینہ کے اجلاس میں صوبائی وزراء احمد یار ہنجرا کے والد اور مہر اعجاز اچلانہ کی ہمشیرہ کے انتقال پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ صوبائی وزرائ، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس اور متعلقہ محکموں کے سیکرٹری صاحبان نے اجلاس میں شرکت کی۔محمد شہباز شریف سے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والا قومی و صوبائی اسمبلی نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے اس مقع پر کہا چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور سے پاکستان سمیت خطے میں گیم چینج ہو رہی ہے اور سی پیک نے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے سفر کو تیز تر کر دیا ہے۔ ملاقات کرنے والوں میں صوبائی وزیر ملک محمد اقبال چنڑ، اراکین اسمبلی شیخ محمد اکرم، سردار محمد قدیر خان اور سابق ایم این اے شیخ وقاص اکرم شامل تھے۔ وزیراعلی محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ماڈل ٹائون میں ہونے والا پنجاب کابینہ کا اجلاس 2 گھنٹے جاری رہا، جس میں 8 نکاتی ایجنڈا زیر بحث آیا۔ وزیراعلی نے جعلی و غیر معیاری ادویات کے سدباب اور اس گھنائونے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف سزائیں سخت کرنے اور جرمانے بڑھانے کے حوالے سے ڈرگ ایکٹ 1976ء میں ترامیم کو سب سے پہلے زیر بحث لانے کی ہدایت کی۔
لاہور (فرخ سعید خواجہ) پنجاب کابینہ کے اجلاس میں پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے نئے نظام کے حوالے سے پولیس اور ڈی ایم جی گروپ کا معاملہ اٹھایا۔ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے اس بات پر خفگی کا اظہار کیا کہ پولیس ایکٹ 2002ء پر پوری طرح عملدرآمد نہیں کیاگیا۔ ضلع کی سطح پر سیفٹی کمشن اور کمپلینٹ سیل بننا تھے انہیں کیوں نہیں بنایا گیا۔ آئی جی پولیس نے وضاحت دی کہ کمپلینٹ سیل کی سمری تیارکرلی ہے جسے آپ وزیراعلی کو پیش کریں گے۔ اس پر وزیراعلی شہباز شریف نے اس سلسلے میں صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ خان، آئی جی پولیس اور پنجاب حکومت کی ترجمان پر مشتمل کمیٹی بنادی اور ان کو ہدایت کی کہ معاملے کو افہام و تفہیم سے سلجھائیں اور جہاں ڈی پی او اور ڈپٹی کمشنر میں کوآرڈی نیشن کا مسئلہ پیدا ہو وہاں کمشنر اور آر پی او کے ذریعے مسئلے کا حل نکالا جائے۔ گذشتہ روز ماڈل ٹاؤن میں ہونے والا وزیراعلیٰ شہباز شریف کی صدارت میں کابینہ کا اجلاس اس برس کا آخری اجلاس تھا۔ سول ایڈمنسٹریشن آرڈیننس کی منظوری سے ڈی سی او کا عہدہ ختم ہو گیا ہے اور اب ڈپٹی کمشنر کا عہدہ ہو گا۔ ای ڈی اوز اور ڈسٹرکٹ افسران کے عہدے بھی ختم کر کے تمام اختیارات ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز کو سونپ دئیے گئے ہیں۔ سیکشن 14 حذف کرنے سے اب ڈپٹی کمشنرز اور پولیس حکام اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں گے۔ ترمیمی آرڈیننس میں واضح کیا گیا ہے کہ پولیس حکام ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنرز کو جوابدہ نہیں ہونگے۔ محکمہ خزانہ نے پنجاب میں ڈی سی اوز کے عہدے ختم کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ پنجاب کے تمام ڈی سی اوز، ای ڈی اوز سمیت 299 عہدے ختم کئے گئے۔ ڈپٹی کمشنرز اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز سمیت 153 عہدے بحال کر دئیے گئے۔ تاہم وزیر بلدیات پنجاب منشاء اللہ بٹ نے سیکشن 14 کو خذف کئے جانے کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امن و امان کے سلسلے میں ڈپٹی کمشنر اور پولیس باہمی کوآرڈینیشن سے فرائض سرانجام دیں گے۔ ادھر احتجاج کرنے والے وفاقی و صوبائی افسران کا موقف ہے کہ بحال ہونے والے نظام میں پہلے پولیس ماتحت تھی اب نہیں ہے۔ پولیس کو اسسٹنٹ کمشنر کے ماتحت رکھا جائے۔ پنجاب حکومت کے ترجمان ملک محمد احمد خان نے نوائے وقت کوبتایا لوکل گورنمنٹ ایک 2001ء اور پولیس ایکٹ 2002ء میں ہم آہنگی پائی جاتی تھی تاہم موجودہ حالات میں حکومت پولیس کی فنکشنل کمانڈ پر سوالیہ نشان نہیں اٹھانا چاہتی تھی لہذا سول ایڈمنسٹریشن آرڈیننس 2016ء کو لایا گیا ہے۔ اب جب 2013ء کا ایک لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2001ء کی جگہ لے گا اس میں اس بات کا اہتمام کیا جائیگا کہ ڈسٹرکٹ چیئرمین اورپولیس میں مخاصمت پیدا نہ ہو۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر کو جسٹس آف پیس کے اختیارات دیئے جانے سمیت بہت سی قیاس آرائیوں کو غلط قرار دیا۔
پولیس / ماتحت

ای پیپر-دی نیشن