• news

مقبوضہ کشمیر: ہندو مہاجرین کو ڈومیسائل دینے کیخلاف ہڑتال، مظاہرے فائرنگ، یاسین ملک سمیت 38 زخمی

سرینگر(نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس کی طرف سے پلوامہ چوک میں پرامن مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک سمیت 38 افراد زخمی ہو گئے۔ محمد یاسین ملک غیر کشمیری ہندو مہاجرین کو مقبوضہ علاقے کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس دینے کے کٹھ پتلی انتظامیہ کے ناروا اقدام کے خلاف پلوامہ چوک میں ایک پر امن احتجاجی مظاہرے کی قیادت کر رہے تھے۔ پولیس نے محمد یاسین ملک کو زخمی حالت میں حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر مقام پر منتقل کردیا۔ محمد یاسین ملک بھارتی پولیس کی چکمہ دیکر علی الصبح سرینگر سے ضلع پلوامہ پہنچے میں کامیاب ہوئے تھے۔ جمعہ کی نماز پڑھنے کے بعد جب وہ احتجاجی مظاہرے کی قیادت کیلئے پلوامہ قصبے کی جامع مسجد سے باہر آئے تو وہاں موجود بھارتی پولیس اہلکاروں نے ان پر دھاوا بول دیا۔ لوگ محمد یاسین ملک کی گرفتاری ناکام بنانے کیلئے پولیس اہلکاروں کے ساتھ گتھم گتھا ہوئے اس دوران محمد یاسین ملک گر کر زخمی ہوگئے۔ ان کی گرفتاری کیخلاف لوگوں نے زبردست احتجاج مظاہرے کیے ۔ بھارتی پولیس نے ضلع پلوامہ ہی کے علاقے سامبورہ میں بھی ایک درجن سے زائد مظاہرین زخمی کر دیے۔ قابض بھارتی فورسز نے ضلع پلوامہ کے علاقے سمبورہ میں پر امن مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے کم از کم 8افراد کو زخمی کر دیا۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے جمعہ کی صبح سمبورہ کا محاصرہ کر کے تلاشی آپریشن شروع کیا ۔ فورسز اہلکاروں نے علاقے میں ٹریفک کی آمد و رفت بھی روک دی جس کے باعث لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیری ہندو مہاجرین کو ڈومیسائل جاری کرنے کے خلاف جمعہ کوسرینگر اور دیگر قصبوںمیں مکمل ہڑتال رہی۔ ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل متحدہ مزاحمتی قیادت نے دی تھی۔ سرینگر، بانڈی پورہ، پلوامہ، بارہمولہ، اسلام آباد اور مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں میں دکانیں، پٹرول پمپ اور دیگر کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل تھی۔ مظاہروں کو روکنے کیلئے تمام ضلعی ہیڈکوارٹروں پر بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تعینات کی گئی تھی۔ مزاحمتی قیادت نے کہا ہے کہ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفیکٹس دینے کے اقدام کا مقصد جموںوکشمیرمیں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔ حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے اپنے بیانات میں مسرت عالم بٹ کی دوبارہ گرفتار ی کی شدید مذمت کی ہے۔ دوسری طرف ضلع کپواڑہ کے قصبے ہندواڑہ کے علاقے ٹنڈ محلہ میں ہولناک آتشزدگی میں 34رہائشی عمارات خاکستر ہوگئیں جسکے نتیجے میں 19خاندان بے گھر ہو گئے ،علاقے میں آگ رات کے وقت اچانک بھڑک اٹھی۔ مقامی لوگوں کے مطابق آگ بھارتی ایجنٹوں نے لگائی۔ علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ نے دو کشمیری لڑکوں کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی کالعدم قراردیتے ہوئے کٹھ پتلی انتظامیہ کوانکی فوری رہائی کاحکم جاری کر دیا۔ جسٹس علی محمد ماگرے پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے کپواڑہ کے رہائشی ڈبلیو اے گوجری اوربارہمولہ کے ایم ایچ ملہ پر عائد سیفٹی ایکٹ کالعدم قرار دیا۔ان دونوں بچوں کے اسکول سرٹیفیکیٹ کے ذریعے ان کی عمر کا تعین کیا گیا جس میں وہ کم عمر پائے گئے۔

ای پیپر-دی نیشن