• news

عراق‘ شام‘ یمن کی جنگیں ختم نہ ہوئیں‘ 2016 میں بھی مشرق وسطیٰ سلگتا رہا

لندن (بی بی سی) گذشتہ 12 ماہ مشرقِ وسطیٰ کے خطے کے لیے خاصے ہنگامہ خیز رہے۔ جنگ اور اس کی تباہ کاریاں، عوام کی حالتِ زار اور عسکری کاروائیوں سمیت سال 2016 مشرق وسطیٰ کے بہت بے چین ثابت ہوا۔ بی بی سی نے سال 2016 میں خطے کے پانچ اہم مسائل پر نظر ڈالی ہے۔ بعض افراد کو امید تھی کہ سال 2016 میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کا خاتمہ ہو جائے گا لیکن شاید اب ایسا 2017ءمیں ہی ممکن ہو۔ ابھی بھی جو یہ توقع کرتے ہیں دولتِ اسلامیہ کو آسانی سے شکست دی جا سکتی ہو وہ لوگ کچھ زیادہ ہی خوش امید ہیں۔ شام میں حکومتی افواج کے اتحاد نے آخر کار سال کے اختتام پر حلب کا فیصلہ کن معرکہ اپنے نام کر ہی لیا، لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ جنگ ختم ہو گئی ہے۔ شام کی اتحادی افواج میں روس، ایران، لبنان کی حزبِ اللہ اور دوسری کئی ملیشیا شامل ہیں۔ شام کی جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے اور پہلے سے زیادہ اب جنگ حکومت اور ا±ن کے درمیان ہے جو ا±سے تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ جنگ زدہ برسوں، بدعنوانی اور ترقی پذیری سے یمن پہلے ہی ناتواں تھا لیکن حوثی باغیوں اور سعودی اتحادی کی کارروائیوں نے اسے آفت سے دوچار کر دیا ہے۔ حتمی طور پر تو نہیں کہا جا سکتا لیکن ایک اندازے کے مطابق اس جنگ میں اب تک 10 ہزار افراد ہلاک اور 37 ہزار عام شہری زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر کے مطابق یمن میں ایک کروڑ 90 لاکھ افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔ مشرق وسطیٰ کی آبادی میں نوجوانوں کی اکثریت ہے۔ یہاں کی 60 فیصد آبادی کی عمر 30 سال سے کم ہے۔ ان کے اندر موجود مایوسی اور برہمی نے سنہ 2011 میں شروع ہونے والی تحریک کو ہوا دی تھی۔ پانچ سال گزر گئے لیکن 2011 میں جن محرومیوں نے انھیں سڑکوں پر نکالا تھا وہ ابھی تک موجود ہیں۔ بےروزگاری عام ہے اور اسی لیے بدعنوانی بھی ہے۔ مسئلہ اپنی شہ سرخیوں کے مقابلے میں زیادہ گھمبیر ہے تاہم خطے بھر میں جاری عدم استحکام کی وجہ سے کہیں دب کر رہ گیا۔ اس مسئلے نے ا±ن لوگوں کو بھی برہم رکھا ہے جو کبھی مقبوضہ بیت المقدس گئے بھی نہیں ہیں۔ ایک ایسا مشرق وسطیٰ جو یقینی طور پر دوبارہ سلگ سکتا ہے۔ اس سال طب کے شعبہ میں دنیا کی تاریخ میں پہلی بار تین والدین کا بچہ پیدا ہوا، خطرناک زیکا کی وبا پھیلی۔ بین الاقوامی کوششوں سے زیکا پر قابو تو پا لیا گیا لیکن ابھی تک اس مرض کی کوئی دوا یا ویکسین نہیں ہے۔ اس سال پہلی بار دو خواتین اور ایک مرد کے جینیاتی مواد کے اشتراک سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ میکسیکو میں جنم لینے والے اس بچے کی ماں کے علاوہ 0.1 فیصد ڈی این اے ایک اور عورت سے لیا گیا تاکہ بچے کو ایک مہلک بیماری سے بچایا جا سکے جو ماں سے بچے میں منتقل ہوتی ہے۔ اس سال سِسٹک فائبروسس کی دوا ”اور کامبی“ سامنے آئی۔ یہ وہ بیماری ہے جس کے باعث پھیپھڑوں میں گاڑھا مواد اکٹھا ہوتا رہتا ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ اب نئی دوا 'اورکامبی' کی مدد سے اس مرض کا باعث بننے والی جینیاتی خرابی ٹھیک کی جا سکتی ہے۔ مدافعتی نظام کے دماغ پر حملے کی بیماری کا علاج کیا گیا۔ گیٹن ڈوگس کا نام طبی تاریخ کے بدترین ولین کے طور پر ہوتا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انھی نے دنیا بھر میں ایڈز کا مرض پھیلایا ہے اور انھیں 'پیشنٹ زیرو' یا اولین مریض کہا جاتا تھا۔ انھیں اس الزام سے بری کر دیا گیا۔ سائنس دان اس سال لیبارٹری میں سب سے طویل عرصے تک زندہ رہنے والا جنین پالنے میں کامیاب ہو گئے۔ ڈاکٹروں نے آواز کی لہروں کی مدد سے دماغ کے آپریشن کرنے میں کامیابی حاصل کر لی اور برطانیہ کے شہر کرامویل سے تعلق رکھنے والے مرگی کے ایک مریض کا آواز کی لہروں کی مدد سے کامیاب آپریشن کیا۔سنہ2016 میں آثارِ قدیمہ کی دنیا میں خاصی دلچسپ اور حیرت انگیز دریافتیں دیکھنے میں آئیں۔ 2011 میں برطانیہ میں آثارِ قدیمہ سے متعلق سب سے ڈرامائی دریافت پیٹربرو کے قریب دیکھنے میں آئی۔ کھدائی کے دوران 3 ہزار برس قبل کے کانسی کے زمانے سے تعلق رکھنے والی نو کشتیاں ملیں، جن کے پاس ہی مچھلیاں پکڑنے کے جال اور ہتھیار بھی تھے۔ امریکی ریاست فلوریڈا میں دریائے فلوریڈا کے وسط میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ کا ماضی سے عجیب ٹکراو¿ ہوا۔ وہاں پانی کے نیچے پتھر کے اوزار دریافت ہوئے جو 14,550 برس پرانے تھے۔ سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے یوریشیا اور افریقہ کے مختلف مقامات سے بلیوں کے 200 ڈھانچوں کا جائزہ لیا جو دس ہزار برس تک پرانے تھے۔ ڈی این اے کے تجزیے سے معلوم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بلیوں کو کب پالتو بنایا‘ قبرص میں ایک آدمی کے ساڑھے 9 ہزار برس قدیم قبر سے بھی بلی کا ڈھانچہ ملا۔ سائنس دانوں نے قطبی برف میں گذشتہ آٹھ لاکھ برسوں میں میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار ناپی تو معلوم ہوا کہ صنعتی انقلاب سے بہت پہلے سے انسان نے ماحولیاتی تبدیلی میں حصہ ڈالنا شروع کر دیا تھا۔ آج سے 10 ہزار برس قبل بھی انسان فضا میں گرین ہا¶س گیسیں چھوڑ رہا تھا۔ جنوب مغربی امریکہ میں ایک نوجوان عورت کی قبر سے معلوم ہوا۔ اس عورت کو سکولیوسس نامی بیماری تھی جس کی وجہ سے وہ زندگی بھر چلنے پھرنے سے معذور رہی ہو گی۔ اس کے باوجود وہ دو عشروں تک زندہ رہی، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ دوسروں نے اس کی اچھی دیکھ بھال کی ہو گی۔ اس سال ہونے والی ایک دریافت سے معلوم ہوا کہ مشہور فاتح ہینی بال نے کوہِ ایلپس کو عبور کرنے کے لیے کون سا راستہ اختیار کیا تھا۔ گھوڑے کی 200 سال قبل مسیح پرانی لید سے اس کے راستے کا اندازہ ہوتا ہے۔ برطانیہ کے سٹون ہینج میں عورتوں کے کردار پر اس برس کے آغاز میں روشنی پڑی جب اس مقام سے 14 عورتوں کے ڈھانچے برآمد ہوئے۔
2016

ای پیپر-دی نیشن