بھارت سے مذاکرات چاہتے ہیں‘ نئی امریکی حکومت کو موقف سے آگاہ کرینگے: سرتاج عزیز
اسلام آباد (صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کو 2016ءمیں خارجہ سطح پر خاطر خواہ کامیابیاں ملیں، پاکستان کے اسلامی اور یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر ہوئے جو ٹارگٹ حاصل نہیں ہوئے ان پر 2017ءمیں زیادہ توجہ دی جائیگی۔ سرکاری ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بے یقینی صورتحال میں خارجہ پالیسی کے تقاضے مزید مشکل ہوجاتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہمیں ڈپلومیسی میں خاطر خواہ کامیابیاں ملی ہیں۔ 2016ءمیں چین کے ساتھ ہماری شراکت داری نے نئی منزلیں طے کی ہیں۔ 2015ءمیں چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران سی پیک پر ہونے والی بات چیت میں ایک سال میں بہت پیش رفت ہوئی۔ بڑی کامیابی یہ ہے کہ دودن پہلے منصوبے پر 15بلین کا اضافہ ہوا ہے جو پہلے 40بلین کا تھا اب 55بلین کا ہوگیا ہے۔ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے ہوئے‘ مشرق وسطی کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی۔ شنگھائی تعاون ( ایس سی او )کی ممبر شپ بھی بہت اہم ہے ۔ ترکمانستان کے ساتھ تاپی پائپ لائن کا آغاز وغیرہ اسلامی دنیا خاص کر ترکی سعودی عرب ، قطر ، ایران کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی۔ دنیا میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے جبکہ ہم نے ان پچھلے دو اڑھائی برس میں اس پر قابو پایا ہے۔ تجارت کیلئے جی ایس پلس کا درجہ ملنا بھی ہماری ڈپلومیسی کی کامیابی ہے۔ ہم نے بھارت کی اجارہ داری کو روکا ہم اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ کشمیر کے مسئلے کے بغیر بھارت کے ساتھ بات چیت نہیں ہوسکتی۔ قومی سلامتی کے بنیادی تقاضوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے دنیا کو اگاہ کیا۔ دنیا تسلیم کررہی ہے کہ ہمارا موقف زیادہ مناسب ہے کہ پاکستان بات چیت کرنا چاہتا ہے مگر بھارت ہٹ دھرمی پر اتر آیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہم افغانستان کے امن اور اقتصادی بہتری کیلئے جو کچھ کرسکتے ہیں کررہے ہیں۔ امید ہے کہ ہم نئی امریکی انتظامیہ کو باور کراسکیں گے کہ ہم دہشت گردی کے خلا ف خلوص اور تیزی سے پرسرپیکار ہیں ۔ َ ہم بھارت سے برابری کی سطح پر مذاکرات چاہتے ہیں‘ نئی امریکی حکومت کو مﺅقف سے آگاہ کریں گے۔ نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد تعلاقت میں بہتری نہیں آئی۔ بھارتی فوج کے ظلم و ستم کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ بلند ہے۔
سرتاج عزیز