• news

مناظرے کا چیلنج: عمران اور میرا دماغی معائنہ، ڈوپ ٹیسٹ بھی کرا لیا جائے : ہاشمی

ملتان (این این آئی + نوائے وقت رپورٹ) سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے عمران خان کی جانب سے خود کو ذہنی بیمار قرار دینے پر چیئرمین تحریک انصاف کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک کورٹ بیٹھنی چاہیے جو میرا اور عمران خان کا دماغی توازن دیکھے، پاگل خانے کی رپورٹ آگئی تو عمران سے قوم کی جان چھوٹ جائیگی، ڈوپ ٹیسٹ میں مجھے سو نمبر ملیں گے، تحریک انصاف کا میڈیا سیل 2 سال تک مجھے گالیاں دیتا رہا جس پر انہیں شرم آنی چاہیے۔ جاوید ہاشمی نے کہا عمران خان 65 سال کے ہیں اور میں 67 سال کا ہوں، نواز شریف مجھ سے 4 ماہ چھوٹے ہیں، عمران کے بیان سے بہت تکلیف ہوئی۔ عمران خان غیر مناسب باتیں کرتے ہیں۔ عمران خان 2013 کے انتخابات میں ووٹ نہ ملنے پر مایوس تھے، میں آج یہ باتیں کررہا ہوں تو انکی پارٹی کے تمام لوگ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ عمران خان نے کتنا بڑا جھوٹ بولا۔ جاوید ہاشمی نے دعویٰ کیا کہ ممبرز نے ہم سے پوچھا کہ کیا پنجاب میں دھاندلی ہوئی ہے؟ اس وقت پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی تھے، میرے سامنے انہوں نے پارلیمانی پارٹی کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان شاید یہ سوچ رہے تھے کہ انتخابات میں انہوں نے دنیا فتح کرلینی ہے لہٰذا نتیجہ دیکھ کر وہ مایوس ہوئے۔ ہاشمی نے کہا کہ الیکشن سے قبل مجھ سے پوچھا گیا کہ کتنی نشستیں مل جائیں گی تو میں نے کہا کہ 40 یا زیادہ سے زیادہ 45، تحریک انصاف کو 37 سیٹیں ملیں۔ انہوں نے کہا کہ جب زیادہ نشستیں نہیں ملیں تو پھر مایوس ہوکر پوری قوم کو تباہی کے دہانے پر لاکر کھڑا کردیا گیا۔ جاوید ہاشمی نے بتایا کہ عمران خان نے مجھ سے کہا کہ تصدق جیلانی چلے جائیں گے اور ناصر الملک آجائیں گے جس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی، 90 دن کے اندر الیکشن کرائے جائیں گے، حکومت سپریم کورٹ کے پاس ہوگی اور پھر ہم جیتیں گے اور کس نے جیتنا ہے۔ جاوید ہاشمی نے بتایا کہ عمران خان کی یہ باتیں سن کر میں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا، میں نے یہ بھی کہا تھا کہ دھرنا کامیاب نہیں ہوگا۔ مخدوم ہاشمی نے کہا کہ میں راحیل شریف سے کہہ رہا تھا کہ آپ چند عناصر کا کورٹ مارشل کریں، آپ چیف ہیں۔ آئی این پی کے مطابق چند عناصر جنرل راحیل کو ناکام عمران کے ذریعے پارلیمانی نظا م تباہ کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جہانگیر ترین سے بھی پوچھا کہ آپ کا انگلی اٹھانے والا امپائر کیوں نہیں آرہا تو انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ سے زیادہ سوا 36 ہزار بندے جمع کرسکے ہیں وہ بھی طاہرالقادری کے بندوں کو ملا کر، ہم نے وعدہ کیا تھا کہ کم سے کم 5 لاکھ افراد جمع کریں گے۔ جاوید ہاشمی کے مطابق جہانگیر ترین نے کہا کہ ہم نے ان سے جو وعدہ کیا تھا وہ ہم پورا نہیں کرسکے تو امپائر کیسے آگے آئیگا۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کے ایک ایک قدم پر گائیڈ کیا جارہا تھا، سکرپٹ لکھا ہوا تھا۔ ایک سوال پر جاوید ہاشمی نے کہا کہ آج کل عمران خان کو پلس بہت یاد ہے لیکن کیا ہوا دھرنا پلس کا مائنس ہوا یا نہیں؟ یہ آج جھوٹ پلس کہہ رہے ہیں لیکن کل دھرنا پلس کہہ رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ ناصرالملک چیف جسٹس بنیں گے تو حکومت کو تحلیل کردیں گے، ججوں کی چھٹیاں کیوںکینسل کی گئیں، کیا عذاب آگیا تھا، میں نے تب استعفیٰ دیا جب متعلقہ جج صاحب نے ججوں کی چھٹیاں کینسل کردیں۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ ہمارا سکرپٹ لکھنے والے کراماً کاتبین تھے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری پارلیمنٹ کی طرف اور آپ لوگ پیچھے بیٹھیں گے، جب طاہر القادری پارلیمنٹ پر قبضہ کرلے گا تو پھر ہم جاکر بیٹھ جائیں گے۔ انہوں نے کہا میں چاہتا تھا کہ ان کو اتنا ایکسپوز نہ کروں، ان کو روکوں، میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ عمران خان میرے سامنے بیٹھنے کی جرأت ہی نہیں کرسکے گا۔

ای پیپر-دی نیشن