ترکی: نائٹ کلب میں فائرنگ،24 غیر ملکیوں سمیت39 افراد ہلاک،72 زخمی، حملہ آور کی تلاش جاری
استنبول+ اسلام آباد+ لاہور+ واشنگٹن+ مانچسٹر (ایجنسیاں+ خبرنگار+ نمائندہ نوائے وقت + خبرنگار خصوصی) ترکی کے شہر استنبول کے رینا نائٹ کلب میں سالِ نو کی تقریب میں سانتا کلاز کا روپ دھارے مسلح شخص نے فائرنگ کر کے 39 افراد کو ہلاک اور 72 کو زخمی کردیا، زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں متعدد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مسلح شخص نے پہلے نائٹ کلب کے سکیورٹی گارڈ کو فائرنگ کرکے قتل کیا اور پھر اندر گھس کر اندھا دھند فائرنگ کردی۔ ہلاک ہونے والوں میں 24 غیرملکی بھی شامل ہیں۔ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ پولیس حکام کا کہنا تھا علاقے کا محاصرہ کر کے حملہ آور کی تلاش شروع کردی گئی۔ گورنر استنبول اور وزیر داخلہ سلیمان صوئلو نے واقعہ میں 24 غیرملکیوں سمیت 39 افراد کی ہلاکت جبکہ 72 کے زخمی ہونے کی تصدیق کر دی۔ انہوں نے بتایا حملے کے وقت کلب میں 700 لوگ موجود تھے۔ واقعہ کی ذمہ داری کسی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی۔ ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے اناطولیہ کے مطابق امریکی صدر اوباما نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے امریکی انتظامیہ کو حملے کی تفتیش میں ترک حکام کی مدد کرنے کی ہدایت کی۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹال برگ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا استنبول سے 2017 کا المناک آغاز ہوچکا جو افسوس ناک ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی چیف فریڈریکا موغرینی، برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک نے بھی نائٹ کلب حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا استنبول میں سال نو کے موقع پر دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ تھا اور شہر میں تقریبا 17 ہزار پولیس اہلکار ڈیوٹی پرتعینات تھے۔ گورنر کے مطابق یہ دہشت گردی کی کارروائی ہے۔ کئی لوگوں نے جان بچانے کے لئے آبنائے بوسفورس میں چھلانگ لگا دی۔ ادھر امریکہ، نیوزی لینڈ، چین سمیت متعدد یورپی ممالک نے اپنے شہریوں کو رابطہ رکھنے اور وہاں موجود افراد کو سیاحتی مقام کا رخ نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہا رکرتے ہوئے تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔ حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت ہو گئی ہے جن میں 24 غیر ملکی اور 5 ترک شہری ہیں۔ ترک میڈیا کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ حملہ آور عربی بول رہا تھا۔ عینی شاہدین اور ترک میڈیا کا کہنا ہے حملہ آوروں کی تعداد 2 تھی جو سانتاکلاز کا لباس پہنے ہوئے تھے۔ ترک صدر طیب اردگان نے کہا قوم سازشوں کے خلاف متحد رہے۔ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا حملہ ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لئے کیا گیا۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے استنبول دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشتگردی دنیا بھر کے ساتھ پاکستان کا بھی مشترکہ دشمن ہے۔ ہمیں دنیا سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ طور پر کوششیں کرنا ہوں گی۔ ہم دکھ اور رنج کی اس گھڑی میں ترک بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔ دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان ترکی میں دہشتگردی کے بہیمانہ واقعہ کی شدید مذمت کرتا ہے، بی بی سی کے مطابق طیب اردگان نے استنبول کے نائٹ کلب پر حملے کو وحشیانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد شہریوں کو نشانہ بنا کر ہمارے حوصلے پست کرکے ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔ گورنر واصب شہین کا کہنا تھا کہ حملے میں ایک پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوا ہے۔ یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق رات ڈیڑھ بجے ہوا۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہباز شریف نے ترکی کے شہر استنبول میں دہشت گردی کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، پنجاب کے عوام غم کی گھڑی میں ترک بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ علاوہ ازیں برازیل میں مسلح شخص نے گھر میں سال نو کی تقریب پرفائرنگ کی جس سے 11 افراد ہلاک ہو گئے۔ مسلح شخص نے فائرنگ کرکے خودکشی کر لی۔ ہلاک ہونے والوں میں مسلح شخص کا 8 سالہ بیٹا بھی شامل تھا، مسلح شخص بیوی سے علیحدگی پر ناراض تھا۔ ترکی میں مرنیوالے جن افراد کی شناخت ہوئی ہے ان میں 7 سعودی باشندے، لبنانی، 3 عراقی، 2 بھارتی، 2 تیونسی، ایک کویت، کینیڈا، شام اور اسرائیل کا ایک شامل ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج کے مطابق ہلاک ہونے والا عبس رضوی، راجیہ سبھا کے سابق رکن کا بیٹا بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں نائٹ کلب حملے کے چند گھنٹے بعد استنبول کی حسن پاشا مسجد کے نامعلوم شخص نے فائرنگ کر دی 2 افراد زخمی ہو گئے، بعض ذرائع کے مطابق حملے میں داعش ملوث ہے۔