آرمی چیف کا افغان سیاسی فوجی قیادت کو فون
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور اپنے ہم منصب جنرل قدم شاہ رحیم کو فون کر کے نئے سال کی مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
آرمی چیف نے افغانستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کو پاکستان اور افغانستان میں امن کے قیام کو خطے کے وسیع تر مفاد میں ضروری قرار دیتے ہوئے امن و استحکام کیلئے مل کر چلنے کے عزم کا اظہار کیا۔ آرمی چیف کا منصب سنبھالنے کے بعد جنرل باجوہ کا کسی غیرملکی قیادت سے یہ پہلا باقاعدہ ٹیلیفونک رابطہ ہے۔ 2015ءمیں ان کے پیشرو جنرل راحیل شریف کی طرف سے بھی افغان قیادت کو قیام امن اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے خیرسگالی کا اظہار کیا تھا اور پاکستان، چین اور افغانستان کا سہ فریقی اتحاد قائم ہوا تھا۔ جس کے افغانستان کی طرف سے پاکستان پر طالبان کی سرپرستی کرنے اور دہشت گردی کو پروان چڑھانے کے الزامات کی تکرار اور بھارتی ریشہ دوانیوں کے باعث مثبت نتائج حاصل نہ ہو سکے اور دونوں ملکوں کے تعلقات میں تناﺅ اور کشیدگی برقرار رہی۔ تناﺅ اور کشیدگی کی موجودہ صورتحال میں آرمی چیف کا افغانستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے سال نو کی مبارکباد دنیا اور قیام امن و استحکام کیلئے مل کر چلنے کے عزم کا اظہار تعلقات میں سردمہری کو گرمجوشی میں بدلنے اور اپنے م¶قف پر قائل کرنے کی ایک مثبت کوشش کے مترادف ہے۔ جو بہرحال جاری رہنی چاہئے۔ ضروری ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے بھی مسئلے کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے خیرسگالی کے اس طرح کے جذبے کا اظہار کریں۔