• news
  • image

پیر‘ 3 ربیع الثانی 1438 ھ‘ 2 جنوری 2017ئ

میزائل پروگرام سے وابستگی، امریکہ نے 7 کمپنیوں پر پابندی لگا دی

یہ ہے ہمارے پرانے دوست اور حالیہ سب سے بڑے اور قریبی اتحادی کا دعویٰ کرنے والے مہربان امریکہ کا ہمارے ساتھ دوستانہ سلوک۔ ایک طرف ہمارا دشمن جو کل تک امریکہ کا بھی مخالف تھا اور سرد جنگ کا سارا زمانہ اس نے سائبیریا کے برفانی ریچھ کی نرم و گرم آغوش میں گزارا۔ جس نے اسے ہر طرح کی گرم و سرد ہواﺅں سے بچائے رکھا جبکہ ہمارے مہربان نے سرد جنگ کے خاتمے اور سرخ ریچھ کی موت تک ہر قدم پر بھرپور ساتھ دینے کے باوجود آج ہمیں مکھن میں سے بال کی طرح باہرنکالنا شروع کر دیا ہے۔ اپنے مخالف اور ہمارے دشمن کے ساتھ پیار و محبت کا آغاز کر دیا ہے۔ بھارت کو نیوکلیئر سپلائرز کلب میں شامل کرنے کی حمایت کے ساتھ ساتھ اس کے میزائل پروگرام سے مکمل طور پر آنکھیں بند کئے ہوئے ہے۔ ہمارے ساتھ انکل سام کے اس سلوک پر توچچا غالب سے معذرت کے ساتھ
ہیں آج کیوں ”حقیر“ کہ کل تک نہ تھی قبول
گستاخی¿ فرشتہ ہماری جناب میں
والی بات صادق آتی ہے۔ ہماری 7 انجینئرنگ کمپنیوں پر صرف اس شبہ کی بنیاد پر پابندی لگائی گئی ہے کہ ان کی تجارت کا تعلق بظاہر ہمارے میزائل پروگرام سے نظر آتا ہے۔ ان پر جھٹ سے ممنوع اشیاءکی ترسیل کا الزام لگا دیا گیا جبکہ بھارت کو اسی پروگرام پر عمل کے باوجود سات خون معاف ہیں۔ اس کے میزائل پروگرام سے جو مکمل ہمارے خلاف ہے۔ نظرانداز کیا ہوا ہے۔ ایسا رویہ تو کوئی دشمن سے بھی روا نہیں رکھتا جو ہمارے دوست نے ہم سے اختیار کر رکھا ہے.... بھارت مریخ پر پہنچ گیا ہمیں ستاروں پر کمند ڈالنے کی خواہش سے بھی روکا جا رہا ہے۔
٭....٭....٭....٭....٭
سانحہ 12 مئی کی منصوبہ بندی میں فاروق ستار اور حماد صدیقی بھی شامل تھے: کامران فاروقی کا اعترافی بیان
ابھی ایم کیو ایم پاکستان کے بڑے رہنماﺅں کے ذہن گذشتہ دنوں کے بڑے جلسے کے خمار سے پوری طرح باہر ہی نہیں نکلے ہوں گے کہ سانحہ 12 مئی میں گرفتار ملزم کے اعترافی بیان نے ان کے دہن میں تلخی انڈیل دی ہو گی۔ کہاں لندن والے بھوت سے بمشکل جان چھوٹی تھی کہ اب یہ 12 مئی کی بلا گلے پڑ گئی۔ ملزم کامران فاروقی کوئی عام اٹھائی گیرا نہیں۔ للو پنجو ورکر نہیں، ایم کیو ایم کے رہنماﺅں میں شامل ہیں۔ اب گرفتاری کے بعد اس نے زبان کھولی تو بقول شخصے کفن پھاڑ کر بولے۔ کیا اسے بھی فاروق ستار، حماد صدیقی اور دیگر رہنما سازش کا نام دیں گے یا جھوٹ کا پلندہ قرار دیں گے۔ لندن والے بھوت کے حکم پر جس طرح ان رہنماﺅں پر سانحہ 12 مئی کی منصوبہ بندی کا الزام لگا ہے۔ اس کے نتیجے میں یہ شعر پورا ہوتا نظر آرہا ہے۔ لندن والے کے مظالم ختم ہوئے اس کا نام و نشان محب وطن پاکستانیوں نے مٹا دیا۔ اب خون کے حساب کی باری ہے۔ اس کی مصیبت یہ ہے کہ مٹتا نہیں جم جاتا ہے۔ اس لئے ظاہر ہو کر ہی رہتا ہے۔ ویسے عوام کی خواہش ہے یہ اگر سازش ہے تو ناکام ہو۔ سچ ہے تو پھر حساب ہو....
٭....٭....٭....٭....٭
بلدیاتی نمائندوں کا حال بھی کسان پیکیج کے بعد والے کسانوں جیسا ہو گیا ہے: پرویز الٰہی
چودھری شجاعت کی آصف زرداری سے ملاقات کے بعد ق لیگ کے مرد حُر پرویز الٰہی کی خوابیدہ سیاست نے پھر انگڑائی لی ہے۔ انہیں پیپلزپارٹی پر اور پیپلزپارٹی کو ق لیگ پر پیار آنے لگا ہے مگر یاد رہے بلاول زرداری اور آصف زرداری صاحب کو کہ بے نظیر نے اپنے قاتلوں کی فہرست میں پرویز الٰہی کو نامزد کیا ہے۔ کیا ان کے ورثاءیہ بھول گئے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو پھر کس کا انصاف مانگا جاتا ہے۔ اب معلوم نہیں اس وقت پرویز مشرف کے دل ناداں پر کیا گزری ہو گی جنہوں نے ق لیگ کو گلی کوچہ کی سیاست سے اٹھا کر اقتدار کے محلوں کی زینت بنایا۔ برسوں چودھری برادران اور ان کی ق لیگ پورے ملک پر راج کرتی رہی۔ یہ بات درست ہے کہ ان کے دور میں بلدیاتی نمائندے کافی بااختیار تھے مگر اتنے بھی نہیں تھے جتنے کا پرویز الٰہی کو دکھ ہے۔ اب موجودہ حکومت نے واقعی بلدیاتی نمائندوں کے پر کاٹ دیئے ہیں جس کا ان نمائندوں اور عوام کو افسوس ہے۔ ق لیگ کے دور میں ایم این اے اور ایم پی اے کو نالیوں، سڑکوں اور تھانوں کی سیاست کی چاٹ لگائی گئی تھی اب وہ آسانی سے یہ کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے پر کاٹ کر حساب بے باق کر دیا۔رہی بات کسانوں کی تو وہ بیچارے کل بھی بدحال تھے آج بھی ان کی حالت ویسی ہی ہے۔ دوسروں کے لئے اناج پیدا کرنے والوں کے گھروں میں بھوک ناچ رہی ہے۔ کاش کوئی حکومت ان کی بھی خبر لے کہ زمین کے یہ ناخدا آج بھی بے نور آنکھوں سے آسمان کے خدا کو تکتے رہتے ہیں۔
٭....٭....٭....٭....٭
مریخ پر رہائش کے حوالے سے سابقہ اعداد و شمار حوصلہ افزاہیں: ناسا
کیا اب امریکی سائنسدان بھی ہمارے ماہرین علوم نجوم و فلکیات و علم الاعداد کی طرح قیاس آرائیوں پر غور کرنے لگے ہیں کہ مریخ پر آبادی کے امکانات پر اعدادوشمار گن رہے ہیں۔ سابقہ اعداد و شمار چھوڑیئے۔ ہمارے پاکستان کی ماہرین تعمیرات و بلڈرز کی خدمات حاصل کریں اور دیکھیں کہ وہ کس طرح مریخ پر....ع
”زندگی گلزار ہے عشق کا دربار ہے“
چند سالوں میں سجا کر پیش کرتے ہیں۔ حوصلہ افزا اعداد کی بات چھوڑیں۔ یہ ہمارے ماہرین وہاں بنا پانی کے بنا بجلی کے بنا گیس کے گوادر کی طرح ایسے ایسے رہائشی اور تجارتی و صنعتی منصوبے بنائیں گے کہ پوری دنیا کے سائنسدان و ماہرین تعمیرات عش عش ہی نہیں اٹھیں گے باقاعدہ غش کھا کر گر جائیں گے وہ بھی ہمارے ماہرین تعمیرات اور بلڈرز کے قدموں میں۔ یقین نہ آئے تو مریخ جیسے بے آب و گیا ہمارے گوادر کو ہی دیکھ لیں سی پیک کے بعد وہاں ایسی ایسی آبادیوں اور صنعتی و تجارتی منصوبوں کی بھرمار ہو گئی ہے کہ لگتا ہے وہاں دنیا کی ہر آسائش موجود ہے بس یہاں آکر بسیرا کرنے والے انسانوں کی دیر ہے....
٭....٭....٭....٭....٭

epaper

ای پیپر-دی نیشن