نزلہ ‘ زکام ہمیں بھی ہوتا ہے‘ وکلا التواءکی استدعا نہ کریں‘ اب صرف کام ہو گا : چیف جسٹس
اسلام آباد( نمائندہ نوائے وقت )چیف جسٹس ثاقب نثار نے اراضی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت سے عوام توقع رکھتے ہیں کہ مقدمات کے بروقت فیصلہ کئے جائیں، جس پرہم پورااترنے کی کوشش کریں گے، انہوں نے مقدمہ میں ایک فریق کے وکیل کی جانب التواکی درخواست پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت مقدمات کے التوا کی درخواستیں سننے کیلئے قائم نہیں قائم کی گئی،آئندہ معمولی وجوہات کی بناءپرالتواءکی درخواستیں منظور نہیں کی جائےں گی، یہ پیغام سب کوجانا چاہیے عدالت اب صرف کام کرے گی۔ ایک فریق کی جانب سے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ نے پیش ہوکرعدالت کو بتایا کہ کیس کی پیروی کرنے والے وکیل کو ٹھنڈ لگ گئی ہے،اسلئے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکے عدالت سے استد عاہے کہ سماعت ملتوی کی جائے،چیف جسٹس نے اے اوآر سے کہا کہ ٹھنڈ اور نزلہ زکام ہمیں بھی ہوتا ہے، وکلاءکو چاہیے کہ معمولی معمولی باتوں پر کیس ملتوی کر انے کیلئے درخواستیں دینے کی بجائے عدالت میں پیش ہوں، کیونکہ کوئی بھی مقدمہ سماعت کیلئے لگانے کے حوالے سے عدالتی عملے کو بہت کام کرنا پڑتا ہے،انہوں نے وکلاءسے کہا کہ میں آپ سے بڑے پیار سے کہتا ہوں کہ آئندہ غیر ضروری طور پر مقدمات ملتوی کرانے کی درخواستیں نہ دی جائیں،ایسی درخواستوں کی پذیرائی نہیںکی جائیگی۔ سپریم کورٹ میں ایک نیا دور شروع ہونے والا ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ التواکی درخواستوں کے معاملے پرمیں میںوکلاءساتھ ملنے کیلئے بھی تیار ہوں، دریں اثناءسپریم کورٹ کے ایک دوسرے بنچ میں ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل خان نے التوا کی درخواست آنے پر کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ کیا سپریم کورٹ کے ججز مقدمات کی سماعت میں التواءدینے کیلئے عدالتوں میں آتے ہیں جبکہ جسٹس دوست محمد خان کاکہناتھا کہ جج راتوں کو دیر تک فائلیں پڑھ کرعدالتوں میں مقدمات کی سماعت کیلئے آتے ہیں لیکن صبح بنچ میں آکر پتہ چلتا ہے کہ آج وکیل کسی وجہ سے پیش نہیں ہوگا، سوال یہ ہے کہ اگرکسی مقدمہ میںکسی وکیل کو پیش نہیں ہونا ہوتا تو پہلے ہی عدالت کو آگاہ کریں، ایسی صورت میں متعلقہ جج اپنی توجہ دیگر مقدمات پر مرکوز رکھ سکتا ہے۔