منگل ‘ 4 ربیع الثانی 1438 ھ‘ 3 جنوری 2017ئ
پاکستان میں ہر کوئی بھارت کے ساتھ امن چاہتا ہے: عمران خان
تحریک انصاف کے سربراہ نے یہ بھاشن خلیج ٹائمز سے انٹرویو کے دوران دیا ہے۔ ہمارے سیاستدان عوام میں واہ واہ کرانے کے گُر جانتے ہیں اور اس میں بھی مہارت رکھتے ہیں کہ کب کیا کرنا ہے اور کیا کہنا ہے۔ عمران خان کو جب یہ گُر آگئے تو ان کا سیاست میں بڑا نام اور اعلیٰ مقام ہو گیا ورنہ تو سیاست کے دشت کی سیاہی میں وہ 16 سال سے بھٹک رہے تھے اور اس شعر کی زندہ جاوید تصویر بنے پھرتے تھے۔....ع
پھرتے ہیں خوار میر کوئی پوچھتا نہیں
بلاول کو خیر سے سیاست کے اولیٰ مقام تک پہنچنے کے لئے دشت کی سیاہی تو کیا زیادہ تردد بھی نہیں کرنا پڑا مگر وہ اپنے والد محترم کے سیاست میں بچھائے کانٹے چننے میں مصروف ہیں۔ انہیں بھی کسی نے واہ واہ کرانے کا گُر سکھا دیا ہے، وہ بھی سیاسی مخالفین کی خوب خبر لیتے ہیں۔ ان کا عموماً وزیراعظم نواز شریف ٹارگٹ ہوتے ہیں۔ نواز شریف کو خود جواب دینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی۔ ان کے سیاسی وکیل ایک کی تین سناتے ہیں۔ نواز شریف انڈیا کے ساتھ تعلقات کی بات کریں تو کورس کی صورت میں پی پی پی اور تحریک انصاف کی قیادت ”مودی کا جو یار ہے“ کے بلند آہنگ نعرے لگاتے پائے جاتے ہیں۔ اب عمران خان نے خود انڈیا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے وہی بات کی ہے جو نواز شریف کرتے ہیں۔ اچھی بات ہے کہ خارجہ پالیسی پر پی ٹی آئی اور ن لیگ کا کم از کم بھارت کے حوالے سے مو¿قف یکساں ہو گیا تاہم انڈین سانگ ضرور گنگنانے کو جی چاہ رہا ہے۔ع
میں کروں تو ”بھولا“ کریکٹر ڈھیلا ڈھالا ہے
٭....٭....٭....٭
نیوایئر نائٹ پر بحریہ ٹاﺅن کی طرف سے بڑے شہروں میں آتش بازی کا اہتمام کیا گیا
عینی شاہدین کے مطابق اِدھر رات کے بارہ بجے اُدھر بحریہ ٹاﺅن میں روشنیوں اور رنگ و نور کے فوارے پھٹ پڑے۔ اس سے بحریہ ٹاﺅن کے مخالفین کے چہروں پر تو رات ہی کو دن کے بارہ بج گئے ہوں گے۔ بہرحال سال بعد شُرلی چلانے کی سکت بھی نہ رکھنے والوں کو ایسی آتش بازی دیکھنے کو ملے تو برا کیا ہے۔ بحریہ ٹاﺅن جس شہر میں بھی ہے ایک دلکش اور دیدہ زیب مقام ہے اور اس کو مزید خوبصورت ان کے اندر بنائے گئے دنیا کے تاریخی اور یادگار مقامات کی طرز پر کی گئی تعمیرات نے بنا دیا ہے۔ ایفل ٹاور ہر بحریہ ٹاﺅن میں ہے۔ اس کو دیکھ کر لوگ سمجھتے ہیں پیرس ان کے قدموں میں آگیا ہے۔ کراچی میں برج الخلیفہ کی تعمیر نے دبئی کو وہاں لاکھڑا کیا ہے۔ سال بہ سال بحریہ ٹاﺅن میں میلہ خوب سجتا ہے۔ دیگر ہاﺅسنگ سوسائٹیوں والے بھی ایسا اہتمام کر کے لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کر سکتے ہیں۔
سیف علی خان کے ہاں بیٹے کی پیدائش‘ تیمور نام رکھنے پر انتہاءپسندوں کا ہنگامہ۔
بھارت میں مسلمان جس طرح کا طرز زندگی بسر کر رہے ہیں‘ وہ ساری دنیا جانتی ہے۔ شاہ رخ ہوں یا دلیپ کمار‘ عامر خان ہوں یا سلمان خان‘ سب کے سب انتہاءپسندوں کے زیرعتاب ہیں۔ انتہاءپسندوں نے سب مسلمانوں پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے۔بھارت خود کو سیکولرازم کا سب سے بڑا حامی کہتا ہے‘لیکن یہ کیسا سیکولر ملک ہے جہاں مسلمان بچوں کا نام اپنی مرضی سے نہیں رکھ سکتے‘ اپنے مذہبی فرائض آزادی سے ادا نہیں کرسکتے۔ حال ہی میں بھارتی اداکار سیف علی خان کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی جس کا نام انہوں نے تیمور رکھنے پر انتہاءپسندوں نے اودھم مچا رکھا ہے۔ وہ بچے کے نام کی تبدیلی کا مطالبہ کررہے ہیں کیونکہ انہیں خوف ہے کہ کہیں یہ بھارت کیلئے وہی تیمور ثابت نہ ہو جس نے 1398ءمیں ہندوستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی تھی۔ ہندو کا یہی وہ خوف ہے جو مسلمانوں کو بھارت میں آزادی سے جینے نہیں دیتا۔ ہندوﺅں کو مسلمانوں پر ہاتھ ہولا رکھنا چاہیے‘ مسلمان نام رکھنے سے نہیں‘ کام کرنے سے نام کماتا ہے۔یہ تیمور انتہاءپسندوں کی نظروں میں اس لئے آگیا کیونکہ اس نے ایک نامور خاندان میں جنم لیا ہے ‘ لیکن ایسے کئی تیمور انکے گلی محلوں میں گھوم پھر رہے ہونگے ممکن ہے انہی میں سے ایک تیمور اٹھ کھڑا ہو اور بھارت میں اصل تیمور کی تاریخ دہرا دے تو پھر بھارتی انتہاءپسند کس کس کا نام تبدیل کروائیں گے۔
٭....٭....٭....٭
دفاتر میں لگاتار بیٹھ کر کام کرنا بے شمار امراض کو دعوت دیتا ہے۔ تحقیق۔
لو یہ کونسی نئی بات ہے۔ ہمارے سرکاری اداروں میں یہ تحقیق کئی سال پہلے ہوچکی ہے اس پر عمل بھی ہورہا ہے جس کا ثبوت ملازمین کا سیٹ پر ٹک کر نہ بیٹھنا ہے۔ اگر یقین نہ آئے تو کسی سرکاری ادارے میں جا کر دیکھ لیں کیونکہ بیماریوں کے خوف سے وہ سیٹ پر بیٹھتے ہی نہیں۔ یہ تحقیق تو لندن کے ماہرین نے کی ہے‘ لیکن کچھ تحقیق ہمارے سرکاری ملازمین بھی دفاتر میں روزمرہ کی بنیاد پر کرتے رہتے ہیں۔ اگر کوئی سائل کام کرانے کی غرض سے اسکے پاس چلا جائے‘ اول تو موصوف دستیاب نہیں ہونگے اگر شومئی قسمت مل بھی گئے تو سائل کا کام نہیں کرینگے کیونکہ انکی ”تحقیق“ کے مطابق اگر فوری کام کردیا گیا تو سائلان کی عادت خراب ہو جائیگی ‘ جو ان افسروں کو وارہ نہیں کھاتا۔ ایک سائل اپنا کام ہونے پر دوسرے کو تلقین کریگا کہ فلاں افسر کے پاس چلے جاﺅ‘ وہ فوراً کام کردیتا ہے۔ ایک سائلان کی تحقیق پر بھی ڈال لیجئے وہ یہ کہ انکی جیب میں بھاری نوٹ ہوں تو انکے کام میں کہیں بھی کوئی رکاوٹ نہیں آتی۔