عمران خان کی جاوید ہاشمی پر زبان درازی
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سینئر سیاسی رہنما مخدوم جاوید ہاشمی کے دھرنا تحریک کے حوالے سے انکشافات پر ان کےخلاف زبان درازی کی انتہا کرتے ہوئے کہا ہے کہ جاوید ہاشمی عمر کے جس حصے میں ہیں‘ اس میں انسان کا دماغی توازن درست نہیں رہتا۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے جواب الجواب میں عمران خان کو چلینج کیا کہ ان کا اور میرا دماغی معائنہ اور ڈوب ٹیسٹ بھی کرا لیا جائے تو ساری حقیقت کھل کر سامنے آجائیگی۔ انہوں نے دھرنا تحریک کے حوالے سے اپنے اس الزام کا اعادہ کیا کہ دھرنا سکرپٹ ”کراماً کاتبین “ کا تھا۔
عمران خان نے اپنی گزشتہ دھرنا تحریک کے دوران مزاحمتی سیاست کا جو انداز اختیار کیا جس میں وہ حکومت کےخلاف امپائر کی انگلی اٹھنے کے واضح اشارے دیتے رہے اور پھر انہوں نے جس جارحانہ انداز میں اپنی دھرنا تحریک کے پلان اے‘ بی اور سی کا اعلان کیا‘ اس سے مخدوم جاوید ہاشمی ہی نہیں‘ پوری قوم کو عمران خان کی سیاست پر تحفظات پیدا ہوئے اور انکے حوالے یہ تاثر پختہ ہوا کہ وہ حکومت ہی نہیں‘ پورے نظام کی بساط الٹانے کے کسی اور کے ایجنڈے پر کاربند ہیں۔ انہوں نے سیاست میں ہر ایک پر زبان درازی اور عامیانہ الزام تراشی کا جو چلن اختیار کیا ہے‘ وہ کسی صورت بھی کسی قومی لیڈر کے شایان شان نہیں اور نہ ہی شائستگی کی سیاست کے زمرے میں آتا ہے۔ اسی بنیاد پر وہ اپوزیشن کی سیاست میں بھی تنہا نظر آتے ہیں اور دوسری اپوزیشن جماعتیں انہیں ”مس گائیڈڈ میزائل“ سمجھتے ہوئے ان سے فاصلے پر رہنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ اسی تناظر میں گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے ترجمان مولا بخش چانڈیو نے باور کرایا ہے کہ عمران خان کی زبان انکے ساتھ اپوزیشن اتحاد کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ عمران خان نے اپنی سیاست کا یہی چلن برقررار رکھا تو وہ مستقبل کی سیاست میں راندہ¿ درگاہ ہو جائیں گے اور مخدوم جاوید ہاشمی کی یہ بات سچ ثابت ہوگی کہ پاگل خانہ کی رپورٹ آنے پر قوم کی عمران خان سے جان چھوٹ جائےگی۔ جاوید ہاشمی بہرحال ایک منجھے ہوئے اور سلجھے ہوئے سیاستدان ہیں جنہوں نے عمران خان کی سازشی سیاست کا سوچ سمجھ کر ہی پردہ چاک کیا ہے۔
سال نو کے موقع پر دہشت گردی
تشدد سے انکار کر کے امن حاصل کیا جا سکتا ہے۔ عالمی رہنما دہشت گردی کےخلاف مل کر لڑیں: پوپ فرانسس۔
دنیا امن کیلئے اقوام متحدہ کا ساتھ دے۔ 2017ءکو امن کا سال بنائیں گے۔ انتوگوئٹرس
عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے سال نو کے اپنے خطاب میں عالمی رہنماﺅں سے مل کر دہشت گردی کےخلاف لڑنے کا مطالبہ کیا جبکہ اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹری جنرل انتوگوئٹرس نے اپنے پیغام میں سال 2017ءکو امن کا سال بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے اپیل کی کہ دنیا اقوام متحدہ کا ساتھ دے۔ دہشت گردی میں جس طرح گزشتہ برسوں میں اضافہ ہوا، اس پر پوپ فرانس اور اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹری جنرل کا اظہار تشویش بے جا نہیں۔ دہشتگردی کا عفریت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ سال نو کے آغاز پر استنبول کے نائٹ کلب میں دھماکہ ہوا اور 39 قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں جبکہ نائیجیریا کے شمال مشرقی شہر کی مارکیٹ میں ایک 10 سالہ لڑکی نے خودکش دھماکہ کر کے ایک شخص کو زخمی کر دیا، جبکہ اس سے قبل نائیجریا ہی میں سات اور آٹھ سال کی لڑکیوں کے خود کش دھماکوں کے نتیجے میں 19 افراد زخمی ہو گئے ۔اس سے دہشتگردی کی پیدا کردہ صورتحال کی سنگینی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ دنیا میں کوئی جگہ محفوظ نہیں رہی۔
پوپ فرانسس اور سیکرٹری جنرل انتوگوئٹرس نے بجا کہا کہ دہشت گردی کے عفریت نے پوری دنیا کے امن و استحکام کو داﺅ پر لگا دیا ہے۔ دہشت گرد مذہبی، سماجی تہواروں اور خوشیوں کے موقعوں پر بھی اپنی کارروائیوں سے باز نہیں آتے۔ دہشت گردی اب کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں رہا۔ اس عفریت سے نمٹنے کیلئے سب کو مل کر لڑنا ہو گا۔ تب ہی دنیا میں امن اور بھائی چارے کی فضاءقائم کی جا سکتی ہے۔
ملک میں خشک سالی کا خدشہ‘ قوم خدا
کے حضور بارانِ رحمت کی التجا کرے
ملک بھر میں بارشیں نہ ہونے کے باعث پانی کے ذخائر دو ماہ میں ختم ہونے کا اندیشہ لاحق ہو گیا ہے۔ اس وقت تربیلا اور منگلا ڈیم میں 13 لاکھ ایکڑ فٹ سے بھی کم پانی رہ گیا ہے جس کی سطح بتدریج کم ہو رہی ہے۔ آبی ماہرین کے مطابق اگر فروری 2017ءتک بارشوں کا سلسلہ شروع نہ ہوا تو ملک کے ڈیموں میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول تک جا پہنچے گی اور آئندہ دو ماہ کے دوران خشک سالی کا خدشہ بڑھ جائے گا۔
اگرچہ محکمہ موسمیات کی جانب سے تو آئندہ ایک دو روز میںملک بھر میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے کی پیشن گوئی کردی گئی ہے جس سے ملک پر طاری خشک سالی کے خطرات ٹل سکتے ہیں۔ خدا کرے کہ ملک میں بارانِ ر حمت کا نزول ہو جائے جس کیلئے صدرمملکت ممنون حسین کی اپیل پر ملک بھر میں نماز استستقاءبھی ادا کی گئی ہے اور خدا کے بندوں کے پاس اپنے معاملات میں خدا کے حضور گڑگڑا کر درخواست گزارنے اور خداکی رحمت کے طلبگار ہونے کا ہی ایک آسرا ہوتا ہے اور خالق کائنات یقینا اپنی مخلوق کو عجز و نیاز کے ساتھ مانگی گئی انکی دعاﺅں پر مایوس نہیں کرتا۔ ہماری پیاسی دھرتی آج رب ذوالجلال سے بارانِ رحمت کی ہی طلبگار ہے کیونکہ بارشیں نہ ہونے سے صرف ہماری فصلیں ہی متاثر نہیں ہو رہیں بلکہ اس سے مختلف انسانی عارضوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جن سے خلاصی بارانِ رحمت سے ہی ممکن ہے۔ قدرت کا بہر صورت اپنا نظام ہے جس میں ردوبدل کا کسی انسان میں یارا نہیں‘ تاہم ذات باری نے انسان کیلئے اپنے ذہن رسا کو بروئے کار لا کر اپنے روزمرہ کے مسائل حل کرنے کے اسباب بھی پیدا کر رکھے ہیں۔ اگر ہم سلیقہ شعاری کے ساتھ پانی کی نعمت کو بروئے کار لائیں اور ممکنہ خشک سالی کے موسم سے عہدہ برا ہونے کیلئے پانی کا مناسب ذخیرہ کر لیا کریں تو ہمیں خشک سالی کے خطرات لاحق نہ ہوں۔ اس سلسلہ میں ہم اپنے دریاﺅں پر اپنی ضرورت کے مطابق ڈیم بنا کر جہاں پانی کا وافر ذخیرہ کر سکتے ہیں‘ وہیں توانائی کے بحران سے بھی نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ کم از کم خشک سالی کے خطرات کو محسوس کرکے تو ہمیں ڈیموں کی ضرورت کا ادراک ہو جانا چاہئے۔