ڈاکوﺅں اور پولیس میں کوئی فرق نہیں رہ گیا‘ نظام کی تباہی کی یہ سب سے بڑی وجہ ہے : ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کی غیرقانونی حراست میں رکھی گئی 15 سالہ لڑکی کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ نظام کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ڈاکوﺅں اور پولیس میں کوئی فرق نہیں رہ گیا‘ ڈاکو قانون توڑتے ہیں اور پولیس کو قانون کی کوئی پروا نہیں۔ جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے سماعت کی۔ ڈکیتی کے شبے میں گرفتار ملزمہ اللہ رکھی نے عدالت کوآگاہ کیا کہ پولیس نے اس کے سابق شوہر کی جانب سے کی جانے والی ڈکیتی میں اسے شریک ملزمہ کی حیثیت سے گرفتار کر لیا۔ عدالت سے ضمانت منظور ہوئی تو جیل سے رہا ہوتے ہی پولیس نے اسے اسکے والد اور اس کی پندرہ سالہ بیٹی کو اپنی غیر قانونی تحویل میں لے لیا۔ فیصل آباد کے تھانہ ٹھیکری والہ کے تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تینوں افراد کو ڈکیتی کے شبہ میں پولیس نے تفتیش کے لئے اپنی تحویل میں رکھا ہے۔ عدالت نے کہا کہ حبس بیجا کی تمام درخواستوں میں عدالت کے زبانی حکم کی مخبری ہوتے ہی اگلے ایک گھنٹے میں پولیس گرفتاری ڈال دیتی ہے۔ عدالت نے حقائق چھپانے پر تفتیشی افسر پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی ناقص تفتیش سے عدلیہ پر انگلیاں اٹھتی ہیں۔ پولیس والے ہوش کے ناخن لیں‘ اللہ نے وردی دی ہے تو بے گناہوں کو جیلوں میں ڈالنا بند کریں۔ عدالت نے پندرہ سالہ سونیا کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ فاضل عدالت نے اللہ رکھی اور اس کے والد سے میرٹ پر تفتیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حبس بیجا کی درخواست نمٹا دی۔
ڈاکو/ پولیس