’’نہتا ہوں‘ میرے پاس کچھ نہیں‘‘ زخمی فلسطینی کو دہائی کے باوجود قتل کرنیوالا اسرائیلی فوجی مجرم قرار
تل ابیب (بی بی سی+ نیٹ نیوز+ اے پی پی) اسرائیل کی فوجی عدالت نے ایک اسرائیلی فوجی کو ایک زخمی غیرمسلح فلسطینی قتل کرنے کا مجرم قرار دیدیا ہے۔ فوجی نے زخمی فلسطینی کی مرتے ہوئے ویڈیو بنائی تھی حالانکہ اس وقت حملہ آور سے چاقو چھین لیا گیا تھا اور وہ غیر مسلح ہو چکا تھا۔ 20 سالہ اسرائیلی فوجی سارجنٹ الور ازاریہ نے 21 سالہ فلسطینی عبدالفتح الشریف کو اس وقت سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جب عبدالفتح الشریف سڑک پر پڑا ہوا تھا اور وہ ہلنے کے قابل بھی نہیں تھا۔ یہ واقعہ غرب اردن کے قصبے الخلیل (ہیبرون) میں مارچ 2016ء میں پیش آیا تھا کسی نے موبائل فون پر ریکارڈ کر لیا جسے ہزاروں لوگوں نے دیکھا تھا۔ سماعت کے دوران سارجنٹ الور ازاریہ کا موقف تھا کہ انہیں شک تھا کہ عبدالفتح الشریف نے خود کش جیکٹ پہن رکھی تھی۔ لیکن استغاثہ کا کہنا تھا کہ سارجنٹ ازاریہ نے عبدالفتح الشریف کو گولی مارنے کا قدم انتقام کے جذبے سے اٹھایا۔ قتل غیر عملاً کا مجرم قرار دیدیا گیا۔ اسرائیلی تاریخ میں ایسا کم ہوتا ہے کسی فوجی پر مقدمہ چلایا گیا ہو۔ آئندہ چند روز میں سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔ اسرائیل کی نمایاں سیاسی جماعتوں نے فوجی کی معافی کا مطالبہ شروع کردیا۔ جج نے ریمارکس دئیے ازاریہ کے دلائل قبول کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس نے محض اسلئے قتل کیا کیونکہ وہ سوچتا ہے دہشت گردوں کو مر جانا چاہئے۔ فوجی کے اہل خانہ نے طنز میں تالیاں بجائیں ’’ہمارا ہیرو‘‘ کے نعرے لگائے۔