• news

سرجیکل سٹرائیک کا دعوی کر کے بھارتی آرمی چیف خود کو دھوکہ دے رہے ہیں‘ ہر جارحیت سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں : جنرل قمر باجوہ

راولپنڈی کوئٹہ (سٹاف رپورٹر+ بیورو رپورٹ) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارتی ہم منصب کی جانب سے سرجیکل سٹرائیک کے من گھڑت دعوے اور آئندہ امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے کسی بھی قسم کی جارحیت کی گئی تو پاکستان کی مسلح افواج منہ توڑ جواب دیں گی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف یہ دعویٰ کرکے خود کو دھوکا دے رہے ہیں۔ بپن راوت نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ضرورت پڑی تو پھر سرجیکل سٹرائیک کرینگے۔ علاوہ ازیں آرمی چیف نے کہا ہے کہ خطہ کی معیشت میں بلوچستان کے مرکزی کردار کی وجہ سے دشمن اس صوبہ میں بد امنی اور عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں وہ خضدار میں بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام منعقدہ سیمنار سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری اور کمانڈر سدرن کمانڈ جنرل عامر ریاض بھی موجود تھے۔ آرمی چیف نے کہا کہ مخصوص جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے ہمیں بیرونی چیلنجز درپیش ہیں جب کہ دشمن نے ہماری کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر داخلی چیلنج پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن آج بلوچستان پہلے سے زیادہ مضبوط، مربوط اور بحالی کی راہ پر گامزن ہے، گوادر بندرگاہ، اس کو ملک سے منسلک کرنے کیلئے 870 کلومیٹر طویل سڑک کی تعمیر اور چین، پاکستان معاشی راہداری منصوبے کو عملی جامہ پہنانا ہمارے قومی عزم کی دلیل ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومت اور فوج مل کر بلوچستان میں امن و استحکام کے لیے کوششیں کررہی ہے اور کافی حد تک کامیاب ہوچکے ہیں۔ انہوں نے تقریب میں شریک نوجوانوں کو بطور خاص مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کا مستقبل ہیں۔ انہیں پاکستان کو اس مقام تک پہچانے کی کوششوں کی قیادت کرنی ہے جس کا وہ حق دار ہے، لہٰذا چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائیں، موقعوں سے فائدہ اٹھائیں اور ہم سب کا سر فخر سے بلند کردیں۔ ہمارے دشمن طویل عرصہ سے بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنے اور حالات خراب رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، الحمدللہ ہم نے انکے عزائم کو شکست دی ہے۔ ہمیں معاشی ترقی اور خوشحالی کیلئے پورے خطے کو اور اس سے آگے کے علاقوں کوباہم منسلک کرنے پر توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پائیدار کوششوں کے نتیجہ میں آج بلوچستان کے لگ بھگ 20 ہزار سپوت فوج میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں جن میں 603 آفیسرز شامل ہیں جبکہ پاکستان ملٹری اکیڈمی میں اس وقت 232 کیڈٹس بھی زیر تربیت ہیں ماضی میں بلوچستان میں فوج کی نمائندگی انگلیوں پر گنی جا سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعداد صرف فوج میں بلوچستان کے نوجوانوں کی ہے پاکستان ایئر فورس نیوی اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں میں بھی بلوچوں کی نمائندگی موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن زیادہ دور نہیں کہ جب آپ میں سے ہی کوئی میری جگہ پر کھڑا ہو گا اور اس عظیم صوبے کے نوجوانوں سے بات کر رہا ہو گا۔ آرمی چیف نے کہا کہ سڑک کے ذریعے صرف علاقے ایک دوسرے کے قریب نہیں آتے بلکہ مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے ذریعے یہ لوگوں کو بھی ایک دوسرے سے جوڑتی ہے ۔انہوں نے اس موقع پر بلوچستان کے نوجوانوں کیلئے نیشنل یونیورسٹی آف سائنس و ٹیکنالوجی( نسٹ )کے بلوچستان میں کیمپس اور نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوئجز (نمل) کے چینی زبان کے سینٹر کے قیام کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا دل ہے اور پاکستان کی ترقی بلوچستان کے استحکام اور ترقی میں پنہاں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت ترقیاتی منصوبوں کا نیٹ ورک بلوچستان کو ہماری قومی ترقی کی کوششوں کے قلب میں لے آئیگا ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر قیمت پر امن قائم کیا جائے گا اور وعدہ ہے صوبے کے ہر علاقے کو ترقی دیں گے۔ خوشی ہے کہ بلوچستان کے نوجوان امن، ترقی اور خوشحال کی جانب گامزن ہیں۔ آرمی چیف نے کہا اقتصادی راہداری منصوبہ بلوچستان سمیت ملک کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بدقسمتی سے بلوچستان کئی وجوہات کے بنا پر نظرانداز کیا جاتا رہا اب بلوچستان کو نظرانداز نہیں کیا جائیگا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئےوزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ خان زہری نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری پورے خطے کے لیے گیم چینجر ہے، جو عناصر اس منصوبے کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلارہے ہیں وہ نہ صرف اس منصوبے کے بلکہ بلوچستان کے عوام کے بھی دشمن ہیں۔گذشتہ دنوں بیجنگ میں مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں بلوچستان کے 12 اہم منصوبوں کو سی پیک میںشامل کرنے کی منظوری دی گئی جس کے بعد یہ پروپیگنڈہ زائل ہوجانا چاہیے کہ سی پیک صرف ایک صوبے کے لیے ہے اور بلوچستان کے لیے اس میں کچھ نہیں۔ دریں اثناءوزےراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ خان زہری نے اعلان کےا ہے کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو 25سے 30ہزار ملازمتےں مےرٹ کی بنےاد پر فراہم کی جائےں گی جس کی حتمی منظوری صوبائی کابےنہ 10جنوری کو منعقدہ اجلاس مےں دےگی جبکہ وزےراعلیٰ کا کہنا ہے کہ گوادر مےں قائم ہونے والی صنعتوں مےں صوبے کے 10ہزار سے زےادہ نوجوان روزگار حاصل کرسکےں گے۔ ان خےالات کا اظہار انہوں نے ےہاں سی پےک کے حوالے سے منعقدہ سےمےنار سے اپنے خطاب اور سےمےنار مےں شرےک اےنکر پرسنز سے گفتگو مےں کےا۔ انہوں نے کہا کہ پہاڑوں پر جانے والوں مےں سے بہت سے لوگ واپس آچکے ہےں اور امن اور عزت کی زندگی بسر کررہے ہےںجو لوگ ابھی بھی پہاڑوں پر موجود ہےں ہم انہےں اےک بار پھر سے قومی دھارے مےں شامل ہونے کی دعوت دےتے ہےں۔ وزےراعلیٰ نے کہا کہ سی پےک ہماری معاشی شہ رگ ہے کوئی کتنا بھی زور آور کےوں نہ ہو اسے اپنی معاشی شہ رگ پر چھری نہےں چلانے دےں گے۔دی نیشن کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ بلوچستان میں نوجوانوں کی بہتر تعلیم ہی حکومت کرنے کا واحد ہتھیار ہے



ای پیپر-دی نیشن