دہشتگردوں کی شناخت کرنےوالی ناقص بائیو میٹرک مشینوں کی خریداری
نیشنل ایکشن پلان کے تحت کروڑوں کی خریدی گئی بائیو میٹرک مشینیں مشکوک افراد کی شناخت میں ناکام۔ خریداری میں ہوم ڈیپارٹمنٹ اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ شامل تھے۔ کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔
حکومت پنجاب کی طرف سے گذشتہ سال نیشنل ایکشن پروگرام کے تحت دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کیخلاف کومبنگ آپریشن کیلئے خریدا گیا بائیومیٹرک سسٹم بھی ناقص نکلا۔ پورے پنجاب کے 36 اضلاع کو فراہم کی گئی ان ایک ہزار مشینوں کی سست رفتاری اور رات کو کام بند کرنے کی شکایات عام ہیں۔ کروڑوں روپوں کی لاگت سے خریدی گئی ان ناقص مشینوں کی خریداری میں ملوث دونوں سرکاری ادارے اب ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں۔ کیا ان اداروں کو معلوم نہیں تھا کہ یہ کتنا حساس منصوبہ ہے اور ان مشینوں کی خریداری میں غفلت یا گھپلے کی کتنی بڑی قیمت چکانا پڑے گی۔ اگر یہ مشینیں اپنا کام نہیں کریں گی تو انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کی شناخت کیسے ممکن ہو گی جو ہمارے اندر چھپے بیٹھے ہیں۔ نیشنل ایکشن پروگرام کا مقصد ہی ان چھپے ہوئے بھیڑیوں کو پکڑ کرکیفر کردار کو پہنچانا ہے۔ حکومت اس معاملے کی سختی سے چھان بین کرے اور بائیومیٹرک مشینوں کی خریداری میں غفلت یا گھپلے میں ملوث اداروں اور افراد کو کسی صورت معاف نہ کرے۔ یہ ملکی سلامتی کا معاملہ ہے اس پر سخت ترین ایکشن لینا ضروری ہے۔
دہشتگردی کے خاتمے کے دعوﺅں کے بجائے
حکومت نیپ پر عملدرآمد یقینی بنائے
ڈیرہ اسمٰعیل خان میں پولیس موبائل پر بم حملہ 7 اہلکاروں سمیت 17 زخمی، کوئٹہ میں فائرنگ سے سب انسپکٹر اور نجی سکول کا ڈائریکٹر جاں بحق۔
حکومتی زعما خصوصی طور پر وزیراعظم کی طرف سے ہر جلسے اور میٹنگ میں کہا جاتا ہے کہ ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ ”دہشتگردوں کی کمر توڑی دی“ کا بیان تو ہر حکومتی وزیر اور نمائندے کی زبان پر چڑھا ہوا ہے کہ یہ ٹوٹی کمر والے دہشتگرد بدترین دہشتگردی کے ارتکاب کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتے۔ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کا اصرار ہے نیشنل کہ ایکشن پلان کی ہر شق پر عمل ہو رہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سہولت کاروں پر کڑا ہاتھ ڈالا جا سکا اور نہ ہی انکی فنڈنگ روکی جا سکی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کی ہر شق پر بغیر کسی دباﺅ اورمصلحت کے عمل ہوتا تو یقیناً اب تک دہشتگردوں کا ملک میں نام و نشان بھی نہ ہوتا۔ سیاسی قیادت محض اپنے سپورٹرز کو مطمئن کرنے کیلئے بے سروپا بیانات دینے کے بجائے نیپ پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنائے۔