• news

الوداعی تقریب: امریکی افواج کی قیادت کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے: اوباما

ورجینیا + واشنگٹن (آن لائن+ آئی این پی) امریکی صدر بارک اوباما نے امریکی مسلح افواج کی جانب سے ہونے والی الوداعی تقریب میں شرکت کی۔ اوباما کا کہنا تھا دنیا کی سب سے بہترین امریکی افواج کی قیادت کرنا ان کیلئے اعزاز کی بات ہے۔ امریکی ریاست ورجینیا کے فوجی مرکز میں مسلح افواج کی تقریب ہوئی جس میں امریکی صدر اوباما اور وزیر دفاع ایش کارٹر سمیت فوجی افسران نے شرکت کی۔ تقریب میں فوجی دستوں نے مارچ بھی کیااور سلامی پیش کی۔ اوباما کا کہنا تھا انہوں نے ملکی سلامتی کے تحفظ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی فوج کے کردار کو بھی سراہا۔ دریں اثنا آئی این پی کے مطابق عنقریب سبکدوش ہونے والے امریکی صدر بارک اوباما نے ملکی عوام کے نام لکھے اپنے ایک خط میں اپنی انتظامیہ کی کامیابیاں بیان کی ہیں۔ اس خط میں یہ واضح کیا گیا ہے اوباما انتظامیہ کے آٹھ برس میں کن کن شعبوں میں اور کیا کیا پیش رفت ہوئی ہے۔ اوباما نے بالخصوص طبی سہولیات کی فراہمی سے متعلق اپنے افورڈیبل کیئر ایکٹ کا ذکر کیا، جس کے بارے میں نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ صدارت کا منصب سنبھالتے ہی اسے ختم کر دیں گے۔ دریں اثنا باراک اوباما نے ’’ہارورڈ لا ریویو‘‘ میں اپنے ایک آرٹیکل میں کریمنل جسٹس سسٹم میں کی جانے والی اصلاحات پر روشنی ڈالی اور کہا فوجداری نظام انصاف میں مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔ 56 صفحات کے اپنے مضمون میں انہوں نے 8 سال کے دوران حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالی اور نام لئے بغیر نئے آنے والے صدر کو مزید اصلاحات کا کہا۔ واضح رہے اوباما آئین، قانون کے پروفیسر بھی رہے ہیں۔ انہوں نے قانون کی ڈگری ہارورڈ یونیورسٹی سے حاصل کی تھی۔ اپنے مضمون میں انہوں نے کہا ہمیں غلطی نہیں کرنا چاہیے۔ پستول سے تشدد ایک لعنت ہے جو پورے ملک میں پھیل رہی ہے۔ گزشتہ دہائی میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد فائرنگ کے واقعات میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ڈکیتیوں، حملوں اور دیگر جرائم میں مرنے والے اس کے علاوہ ہیں۔ انہوں نے کہا اسی عرصہ میں قیدیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا اور قیدیوں کی تعداد 22 لاکھ تک پہنچ گئی۔ 1980ء میں قیدیوں کی تعداد 5 لاکھ سے کم تھی۔ سزا یافتہ ہونے کی وجہ سے 60 لاکھ امریکی ووٹ نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا ہم لوگوں کو حراست میں رکھنے پر 80 ارب ڈالر کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے۔

ای پیپر-دی نیشن