اسرائیل نے 60 کروڑ ڈالر فنڈ معطل کر دیا‘ سلامتی کونسل کی قرارداد منسوخ یا تبدیل کی جائے : امریکی ایوان نمائندگان
اقوام متحدہ + واشنگٹن (اے ایف پی + اے پی پی) اسرائیل نے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاریوں کے خلاف اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہونے کے بعد احتجاجاً اقوام متحدہ کی تقریباً 60 کروڑ ڈالر امداد معطل کردی۔ اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے بتایا کہ ہمارے خلاف کام کرنے والی تنظیموں کو فنڈز دینا نامناسب ہے۔ ایسا اقدام اسرائیل نے پہلی مرتبہ اٹھایا ہے۔ امریکی ایوانِ نمائندگان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خلاف قرار داد بھاری اکثریت سے منظور کر لی ،حزب اقتدار اور حزب اختلاف دونوں پارٹیوں کی جانب سے مشترکہ طور پر پیش کردہ قرار داد میں سلامتی کونسل کی منظور کردہ اس قرار داد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے اسرائیلی اقدام کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی گئی تھی اورمطالبہ کیا گیاہے کہ سلامتی کونسل کی اس قرارداد کی زبان تبدیل یا اسے منسوخ کیاجائے ۔وائس آف امریکہ کے مطابق قرار داد کے حق میں 341 جب کہ مخالفت میں 80 ووٹ پڑے۔قرار داد میں اسرائیل کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا ہے کہ مستقبل میں اقوام متحدہ میں اس نوعیت کی قرارداد پیش ہونے کی صورت میں ا±س کی مخالفت کی جائے۔امریکی کانگرس کے ایوان زیریں کی قرار داد میں سلامتی کونسل کی اسرائیل مخالف قرار داد کو یک طرفہ اور مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی راہ میں رکاوٹ اور اسرائیل کو بلاجواز مورد الزام ٹھہرانے پر مبنی قرار دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ ماہ سلامتی کونسل نے اپنی ایک قرارداد میں اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے اسرائیلی اقدام کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی ۔ سلامتی کونسل میں رائے شماری کے دوران امریکہ غیر حاضر رہا تھا۔ ماضی میں سلامتی کونسل کے مستقل ر±کن کی حیثیت سے امریکہ اس معاملے میں ویٹو کا حق استعمال کرتا آیا ہے، جس کے باعث ایسی کوئی قرارداد کبھی منظور نہ ہو سکی تھی۔ایوان نمائندگان میں اس قرارداد کی منظوری کو صدر اوباما کے اس فیصلے کے خلاف شدید ردعمل قرار دیا جا رہا ہے جس میں انہوں نے سلامتی کونسل میں اسرائیل مخالف قرار داد کو ویٹو نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر2334میں کہا گیا مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے اسرائیلی اقدام کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں اور یہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے منظور کی جانے والی قرار داد میں کہا گیا ہے سلامتی کونسل کی مذکورہ قرار داد سے فلسطینی مقتدرہ کی جانب سے مشرق وسطیٰ کا اپنا پسند یدہ حل اسرائیل پر ٹھونسنے کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ قرار داد امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی اور ریپبلکن ارکان ایڈوائس اور ایلیٹ اینگل نے ایوان کے دیگر 105ارکان کی حمایت سے پیش کی جن میں 31کا تعلق موجودہ حکمران جماعت ڈیموکرٹیک پارٹی سے ہے ۔ قرارداد میں سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا وہ اسرائیل مخالف قرار داد کی زبان مکمل طور پر تبدیل کرے یا اسے منسوخ کر دے۔ امریکہ میں اسرائیل کی حامی تنظیموں کی طرف سے ایوان نمائندگان کے اس اقدام کا زبردست خیر مقدم کیا گیا ہے ۔