پلی بارگین آرڈیننس‘ حکومت نے جلدی کی: سراج الحق‘ اسمبلی میں بحث ضروری تھی: تحریک انصاف
لاہور (سپیشل رپورٹر + صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے حکومت کی طرف سے پلی بارگین کے خلاف آرڈیننس میں ترمیم لانے کے فیصلہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کسی معاملے پر بھی پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لینا چاہتی اور ہر معاملے میں ون ویلنگ کر رہی ہے۔ حکومت نے پلی بارگیننگ کے خاتمہ کیلئے ارکان قومی اسمبلی و سینیٹ پر مشتمل ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی تھی جس کا ابھی پہلا اجلاس بھی نہیں ہوا کہ حکومت نے عجلت میں آرڈیننس کے ذریعے قانون لانے کا فیصلہ کرلیا ہے جو انتہائی قابل مذمت اور پارلیمنٹ کی توہین کے مترادف ہے۔ علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عدالتوں سے عوام کی مایوسی بہت بڑا سانحہ ہو گا‘ عدالتوں کو اپنے اوپر اعتماد بحال کرنے کیلئے بھی مقدمات کو جلد از جلد نمٹانا چاہئے۔ آزادانہ فیصلوں کیلئے ضروری ہے کہ اداروں کے اندر حکومت کی مداخلت کو ختم کیا جائے۔ لٹیروں سے اندرون و بیرون ملک جمع دولت کا پورا پورا حساب لیں گے۔ اسلام آباد میں اجلاس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ملک میں روایت بن گئی ہے کہ تمام قوانین صرف غریب کیلئے ہیں اور امیرجو جی میں آئے کرتا پھرے، اسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اس بار بڑوں کا احتساب ہو گا۔ علاوہ ازیں حکومتی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا ہے کہ قوانین عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہوتے ہیں لیکن حکومت کی عادت ہے کہ وہ اداروں کے دبا¶ کے تحت آرڈیننس جاری کرتی ہے، پلی بارگین سے متعلق اس آرڈیننس کو قومی اسمبلی میں بحث کے بعد لانا چاہئے تھا۔ اگر موجودہ قوانین پر ہی درست انداز نیک نیتی سے عملدرآمد کرلیا جائے تو اس طرح کے نئے قوانین کی ضرورت موجود نہیں رہتی۔ علاوہ ازیں تجزیہ کار طلعت مسعود کا کہنا تھا کہ اس آرڈیننس میں مزید سختی ہونی چاہئے اور نااہلی کے ساتھ ساتھ پلی بارگین کرنے والوں کو سزا بھی ملنی چاہئے۔