تھر میں غذائی قلت نے گزشتہ 4 برسوں میں 2250 بچوں کی جان لے لی
تھر(آن لائن)تھر میں گذشتہ چار برسوں کے دوران 2250بچے موت کی نیند سو گئے۔ محکمہ صحت نے 1431بچوں کی اموات کی تصدیق کی ہے۔میڈیا کی رپورٹ مطابق صحرائے تھر میں گذشتہ چار برسوں سے بارش نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی کے باعث غذائی قلت اور مختلف بیماریوں میں سال 2013 میں 470،2014 میں 550، 2015 میں 620اور2016میں 610 بچے انتقال کر گئے۔ضلع تھرپارکر 22ہزار مربع پر پھیلا ہوا صحرا ہے۔ مٹھی ضلع ہیڈکوارٹر کے شہر میں سول ہسپتال اور ڈیپلو، ننگرپارکر، چھاچھرو میں تحصیل ہسپتال موجود ہے لیکن باقی تین تحصیلوں میں تحصیل ہسپتال کا درجہ حاصل نہی جبکہ 34ڈسپینسریز محکمہ صحت کے رپورٹ مطابق بند پڑی ہیں جس کے وجہ سے دیہاتی علاقوں میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہے جبکہ دیہاتی علاقوں سے شہروں کی ہسپتالوں تک پہنچنے کے لیے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔محکمہ صحت تھر کے پاس مریضوں کو لانے کے لیے صرف 17ایمبولینس سروس گاڑیاں موجود ہیںجبکہ ان میں سے صرف تین گاڑیاں فورویل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ان ایمبولینس میں 7 گاڑیاں ناکارہ کھڑی ہیں۔ضلع تھرپارکر کے سرکاری ہسپتالوں میں 17سے لے کر 20 گریڈ تک کے ڈاکٹروں کی297 آسامیاں خالی پڑی ہیں۔