فادی داعش کو جانتا تک نہ تھا:کزن ‘ حملہ صیہونی جرائم کا فطری ردعمل ہے: حماس
غزہ (این این آئی) مقبوضہ بیت المقدس میں گزشتہ روز ٹرک کی ٹکر سے 4 یہودی فوجیوں کی ہلاکت اور 15 کے زخمی ہونے کے واقعہ پر فلسطینی تنظیموں نے بیت المقدس میں کی گئی کارروائی کو دشمن پر جراتمندانہ مزاحمتی حملہ قرار دیتے ہوئے پوری قوم کو مبارکباد پیش کی ہے۔ حماس ترجمان عبدالطیف القانون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بیت المقدس میں فدائی حملہ فلسطینی مقدسات، الاقصیٰ کی بے حرمتی اور دیگر صہیونی ریاست کے جرائم کا نتیجہ اور فطری رد عمل ہے۔ فلسطینی تنظیم تحریک احرار اور اسلامی جہاد نے بھی بیت المقدس میں ہونیوالی مزاحمتی کارروائی کو بہادرانہ اور جرات مندانہ اقدام قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے بیت المقدس میں قابض صہیونی فوجیوں پر ٹرک سے حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی تحریک انتفاضہ کو طاقت کے ذریعے کچلنے کی صہیونی سازشیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ دریں اثنا اتوار کے روز مغربی القدس میں ٹرک حملہ کرنیوالے فادی القنبر کے کزن 43 سالہ محمد القنبر نے اسرائیلی وزیراعظم کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فادی نے کبھی داعش سے رابطہ نہیں کیا وہ داعش کے متعلق جانتا تک نہیں تھا۔ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ اس نے کہا کہ وہ داعش سے متاثر ہے۔ اسرائیلی فورسز نے مشرقی القدس کے علاقے جبل مکبر سے 9 افراد کو گرفتار کر لیا تھا جن میں 5 فادی القنبر کے رشتہ دار ہیں۔ محمد القنبر نے کہا خبر سن کر ہمیں صدمہ پہنچا ہم نے فادی سے کبھی اس طرح کے اقدام کی توقع نہیں کی تھی جو ہوا سو ہوا ہم صرف یہ کہتے ہیں صرف اللہ ہی بزرگ و برتر ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزراء نے فادی القنبر کے گھر کو منہدم کرنے اور اسکی نعش کو لواحقین کے سپرد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کھلے عام داعش کی حمایت کرنیوالوں کو بغیر کسی الزام کے انتظامی حراست میں رکھنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ نیتن یاہو کی جانب سے بغیر کوئی تفصیل بتائے فادی کو داعش کا حامی قرار دینے سے فلسطین بھر میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے اور اس حوالے سے نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ اسرائیلی سکیورٹی عہدیداروں کے مطابق فلسطینیوں میں داعش کا اثر محدود ہے۔ دسمبر میں ہونیوالے ایک سروے کے مطابق صرف 5 فیصد فلسطینی سمجھتے ہیں کہ داعش اسلام کی نمائندگی کرتی ہے۔ دریں اثنا اتوار کے حملے میں مارے جانیوالے 4 اسرائیلی فوجیوں کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔ مزید برآں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوئٹرس نے کہا حملہ کی مذمت کرتے ہیں تاہم اس حملے کی وجہ سے امن مذاکرات کی بحالی کیلئے کوششیں متاثر نہیں ہونا چاہئیں۔ تشدد اور دہشتگردی سے اسرائیل فلسطین تنازعہ حل نہیں ہو گا۔ ذمہ داروں کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔