شاہراہوں اور شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر ٹریفک کا نظام مکمل طور پر ناکام‘ منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہونے لگا
لاہور ( شہزادہ خالد/ اپنے نامہ نگار سے)سکیورٹی کے نام پر غیر ضروری یو ٹرن بنانے اور بند کرنے‘ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کو توجہ نہ دینے کے باعث شہریوں کے لئے ٹریفک جام کا عذاب شدت اختیار کرنے لگا ہے۔سب سے زیادہ رش والا علاقہ داتا دربار کا گردو نواح ہے۔ داتا دربار کے عقب میں بلال گنج کے علاقہ سے داتا دربار کی جانب آنے والے راستے بند کر دئیے گئے ہیں جس وجہ سے ہر وقت ٹریفک جام رہتا ہے۔داتا دربار کے سامنے ویگنوں کے اڈے کے باعث اور کربلا گامے شاہ دربار کے سامنے یو ٹرن بند کرنے سے شہری اذیت میں مبتلا ہیں۔گامے شاہ دربار کے یو ٹرن بند کرنے سے لوئر مال کی جانب سے آنے والی ٹریفک کو واپسی کے لئے داتا دربار کے سامنے واقع پارکنگ سٹینڈ کے ساتھ ساتھ گھوم کر آنا پڑتا ہے جو راستہ انتہائی تنگ ہے اور ٹریفک بلاک رہنا معمول بن گیا ہے۔ اس یو ٹرن کو بحال کرنا ہر شہری کے مفاد میں ہے۔ اس یو ٹرن کے باعث رکشہ، موٹر سائیکل سواراور کاروں نے قریبی گلیوں سے گذرنا شروع کر دیا جس پر وہاں کے رہائیشیوں نے گلی میں رکاوٹیں کھڑی کر دیں جس سے رہائشیوں اور مسافروں میں روزانہ جھگڑا ہوتا ہے۔کچھ منچلوں نے یو ٹرن کے قریبی فٹ پاتھ کو توڑ کر از خود راستہ بحال کر لیا ہے۔دوسری جانب سگیاں پل اور راوی پل پر کئی مہینوں سے روزانہ کئی کئی گھنٹوں تک ٹریفک بند رہتی ہے ۔ راوی پل پر میٹرو بسیں جو گجو متہ سے بتی چوک تک آسانی سے آ جاتی ہیں اور یہاں پہنچ کر ساری کسر نکل جاتی ہے۔شاہدرہ موڑ پر تو حد ہی ہو گئی ہے۔شاہدرہ موڑ پر اوور ہیڈ برج یا انڈر پاس کی ضرورت فیروز پور روڈ سے بھی زیادہ ہے۔ شاہدرہ سے روزانہ سفر کرنے والے ملازمین اور مزدور جن میں اویس ممتاز ، ظفر اقبال، عابد بٹ ، عمران پپو و دیگر نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاہدرہ والوں کو لگتا ہے کہ وزیر اعلیٰ صرف راوی پار کے لوگوں کے ہیں۔ سارے لاہور کی ٹریفک شاہدرہ چوک میں لا کر بند کر دی جاتی ہے۔شاہدرہ سے روزانہ جوہر ٹائون جانے والے کمپیوٹر انجنئر اویس ممتاز نے کہا کہ میں شاہدرہ سے جوہر ٹائون روزانہ تین گھنٹے میں پہنچتا ہوں اور واپسی پر تو صرف شاہدرہ چوک میں تین گھنٹے لگ جاتے ہیں۔