پاکستان اور ایم ٹی سی آر کے درمیان دفتر خارجہ میں دوطرفہ مذاکرات
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان اور ایم ٹی سی آر کے درمیان دو طرفہ مذاکرات کے دور گزشتہ روز دفتر خارجہ میں منعقد ہوا۔ پاکستان نے بھارت کی طرف سے بین البراعظمی میزائل کے تجربہ اور میزائل شکن نظاموں کے حصول و تیاری کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھارت کے یہ اقدامات خطہ کو عدم استحکام سے دو چار کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم ، پنتالیس ملکوں کا ایک گروپ ہے جو بیلسٹک و کروز میزائلوں ،ان کی ٹیکنالوجی اور آلات کی برآمد پر کنٹرول کا کام کرتا ہے۔ بھارت حال ہی میں اس گروپ کا رکن بن گیا ہے جب کہ پاکستان اور چین اس ادارے کے رکن نہیں ہیں۔ جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کے ڈی جی برائے ایٹمی عدم پھیلاﺅ ہیم سانگ ووک پاکستان کا دورہ کرنے والے اس وفد کے سربراہ تھے۔ وفد میں ای ٹی سی آر کے دیگر رکن ملکوں کے نمائندے بھی شامل تھے۔پاکستان کی طرف سے دفتر خارجہ کی ایڈیشنل سیکرٹری تسنیم اسلم مذاکراتی وفد کی سربراہ تھیں۔ مذاکرات کے دران ، ایم ٹی سی آر مین بھارت کی حالیہ رکنیت، پاکستان کی ممکنہ شمولیت اور تکنیکی امور پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔ تسنیم اسلم نے نے پاکستان کی طرف سے وسیع پیمانہ پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کے ڈیلیوری نظاموں کی روک تھام کے بارے میں اقدامات کی تفصیل سے انہیں آگاہ کیا۔ پاکستان نے زور دیا کہ عدم پھیلاﺅ کی کوششوں کو پر امن مقاصد کیلئے جدید ٹیکنالوجی تک رسائی پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان نے جنوبی ایشیاءکو ایٹمی ہتھیاروں اور میزائلوں کی دوڑ سے بچانے کیلئے سٹریٹجک ریسٹرینٹ رجیم کی تجویز کا پھر اعادہ کیا۔اور کہا کہ اس تجویز پر بات چیت میں پیشرفت سے خطہ میں امن و استحکام کو فائدہ پہنچے گا۔
مذاکرات